کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 503
دنیا کے کئی ممالک میں پڑھی جانے والی روایات کا ہمارے ہاں مقبول عام روایت(روایت حفص عن عاصم) کااختلاف ہے۔ اہل مصر کے ہاں مقبول عام روایت(روایت ورش عن نافع) ہے البتہ وہاں قراءات عشرہ پڑھنے والوں کی تعداد دوسرے ممالک کی نسبت بہت زیادہ ہے۔ اس طرح تیونس میں روایت قالون عن نافع عام ہے۔ سوڈان، صومالیہ اور افریقی ممالک میں امام ابوعمرحفص الدوری البصری رحمہ اللہ کی روایت زیادہ پڑھی جاتی ہے۔اگر قراءات عشرہ قرآن نہیں تو صاف مطلب ہے کہ صرف ہماری نمازیں درست ہیں اور باقی تمام دنیا کی باطل ہیں یعنی جو شخص ہماری روایت کے مطابق تلاوت کرے وہ درست اور جو مخالفت کرے وہ غلط۔اب ہم قراءات کے مطابق نماز درست ہونے پر علماء کے فتاویٰ واقوال پیش کرتے ہیں ۔ نماز میں مختلف قراءات کی تلاوت امام ابن صلاح رحمہ اللہ دس منقول قراءات کے علاوہ کسی قراءت کی تلاوت کرنا مکروہ نہیں بلکہ حرام ہے خواہ نماز میں ہو یا غیر نماز میں اور پڑھنے والا مصادر ومعانی سے واقف ہو یا ناواقف۔ ’’ یجب منعہ وتاثیمہ بعد تعریفہٖ ثم ہو مستوجب تعزیرہ یمنع بالحیس والاہانۃ ونحو ذلک وعلی المتمکن من ذلک ان لا یہملہ‘‘[فتاویٰ ابن صلاح:۱/۲۳۲] (یعنی جو شخص قراءات شاذہ کے(علاوہ عشرہ) کی تلاوت کرتا ہے) اسے روکنا اور اسے گنہگہار قرار دینا ضروری ہے اور وہ پوری طرح جان لینے کے بعد بھی باز نہ آئے وہ مستوجب سزا ہے، اگر وہ اپنے اس فعل پر قائم رہے یا اصرار کرے تو اسے ذلیل کر کے جیل میں ڈال دیا جائے۔صاحب امر لوگ ایسے شخص کو کسی طرح بھی نظر انداز نہ کریں ۔ فائدہ اس فتویٰ سے یہ بات سامنے آرہی ہے کہ قراء عشرہ کی مرویات سے نماز جائز ہے، کیونکہ یہ قراءات صحیح سند سے ثابت ہیں ساتھ ہی امام ابن صلاح رحمہ اللہ نے قراءات شاذہ پڑھنے والے کی سزا بھی متعین فرما دی اور اپنا مؤقف واضح لفظوں میں سب کے سامنے پیش کر دیا۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیے: ’’وتجوز القراءۃ فی الصلوٰۃ وخارجہا بالقراءات الثابتۃ الموافقۃ لرسم المصحف کما ثبتت ہذہ القراءات ای العشر وغیرہا، ولیست شاذۃ حینئذ‘‘ ’’نماز میں یا نماز کے علاوہ ہر دو حالت میں ان قراءات کی تلاوت بلا شبہ جائز ہے جو ان مروجہ قراءات عشرہ وغیرہ کی طرح صحیح سند سے ثابت ہیں اور مصاحف عثمانیہ کی رسم کے موافق ہیں اور وہ اب تک شاذ نہ بنی ہوں ۔‘‘[مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ،مسائل تفسیر، المراد بقولہ ان ہذا القرآن،النشر فی القراءات العشر، لابن الجزری:۱/۴۱] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ دوسری جگہ فرماتے ہیں : ’’وأما من قرأ بقراءۃ ابی جعفر ویعقوب ونحوہما فلا تبطل الصلوۃ بھا باتفاق الآئمۃ‘‘