کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 501
علامہ دانی رحمہ اللہ امام ابوعمرو الدانی رحمہ اللہ نے جامع البیان میں لکھاہے : ’’وإن القراء السبعۃ ونظائرہم من الائمۃ متبعون فی جمیع قراء تہم الثابتۃ عنہم التی لا شذوذ فیہا‘‘[النشر فی القراءات العشر:۱/۳۷] ’’بلا شبہ قراء سبعہ رحمہم اللہ اور ان کے ہم پلہ دوسرے آئمہ کی جملہ قراءات وہ ثابت ہیں ان میں کسی قسم کا شذوذ نہیں ہے۔جو ان سے صحیح طور پر ثابت ہو اور ان میں شذوذ نہ ہو۔ امام بغوی رحمہ اللہ فذکرت ہؤلاء(ابی جعفر ونافع وابن کثیر وابن عامر وابی عمرو ویعقوب وعاصم وحمزۃ والکسائی) للاتفاق علی جواز القراءۃ بہا [مقدمہ تفسیربغوی:۱/۳۸] ’’میں نے ان قراء سبعہ رحمہم اللہ اور ابو جعفر ویعقوب; کی قراء ا ت اس لیے بیان کی ہیں کہ ان کی تلاوت جائز ہونے پر تمام لوگوں کا اتفاق ہے۔‘‘ امام قرطبی رحمہ اللہ کا دوسرا قول اہل حجاز، شام اور عراق کے آئمہ قراءات میں سے ہر امام نے اپنی قراءت کی نسبت کسی نہ کسی صحابی کی جانب کی ہے جس نے اس قراءت کے موافق پورا قرآن بذات خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھا تھا، چنانچہ سند کے لحاظ سے قراءۃ عاصم رحمہ اللہ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ تک قراءۃ ابن کثیر وابوعمرو; حضرت ابی رضی اللہ عنہ تک اور قراءۃ ابن عامر رحمہ اللہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تک پہنچی ہے۔ خطابی رحمہ اللہ قول وأسانید ہذہ القراءات المتصلۃ ورجالہا ثقات۔[تفسیر قرطبی:۱/۴۳] ’’ان قراءات کی اسانید متصلہ اور ان کے رجال ثقات ہیں ۔‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ یجمعون ذلک فی الکتب یقرء ونہ فی الصلوۃ وخارج الصلوۃ وذلک متفق علیہ بین العلماء ولم ینکر احد منہم ’’ان قراءات کو علماء نے کتابوں میں جمع کیا ہے ۔ نماز میں اور اس کے علاوہ دونوں حالتوں میں اسے پڑھتے ہیں ۔علماء کے مابین یہ امر متفق علیہ ہے کہ ان میں سے کسی نے بھی ان قراء ات(قراءات عشرہ) کا انکار نہیں کیا۔[فتاویٰ شیخ الاسلام ابن تیمیہ مقدمۃ التفسیر:۱۳/۳۹۳] علامہ حسن ضیاء الدین رحمہ اللہ احرف سبعہ منزل من اللہ ہیں ۔ وہی قطعی الصحۃ قراءات ہیں ان کے سوا قراءات کا کوئی بھی مرجع وماخذ نہیں ہے جو شخص ان کے ما سوا کوقراءات کا ماخذ ومصدر قرار دینے کی کوشش کرتا ہے وہ دلیل پیش کرے۔ مگر دلیل ہے کہاں ؟