کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 500
نے صرف قراءات سبعہ کا نام لیا گویا اشھر حصہ کو ذکر کر دیا۔
امام قرطبی رحمہ اللہ
پوری ملت اِسلامیہ کا اس پر اجماع ہے کہ جو قراءات ان آئمہ نے روایت کی ہیں یا انہیں کتابوں میں جمع کیا گیا ہے، تمام قابل اعتماد ہیں اور ان کے صحیح ہونے پر ہر زمانہ میں مسلسل اجماع چلتا آیاہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی حفاظت کا جو ذمہ اٹھایا تھا وہ پورا ہوا تمام محققین فضلاء اور تمام آئمہ سلف مثلاًقاضی ابوبکر بن ابوالطیب رحمہ اللہ اور امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ وغیرہما اس بات کے حامل ہیں ۔[الجامع لاحکام القرآن:۱/۴۷]
امام ابوالفضل رازی رحمہ اللہ
امام رازای رحمہ اللہ کا مسلک یہ ہے کہ تینوں ارکان کی جامع قراء ات(قراءات عشرہ) منجملہ سبعہ احرف کے ہیں ۔ [النشر فی القراءات العشر:۱/۴۴]
امام ابن عابدین شامی رحمہ اللہ
جو مصاحف عثمان رضی اللہ عنہ شہروں کی جانب روانہ کیے تھے ان قرآنوں پر آئمہ عشرہ، متفق الروایت ہیں ، یہ حصہ مجموعی، تفصیلی اور افراد وجزئیات یعنی اتفاقی اور اختلافی ہر دو قسم کے الفاظ کے لحاظ سے متواتر ہے ۔ پس سبعہ سے اوپر عشرہ تک کی قراءات شاذہ نہیں بلکہ شاذہ وہ ہے جو ماوراء العشر ہے یہی بات صحیح ہے۔[فتاویٰ شامی:۱/۳۵۹]
علامہ سبکی رحمہ اللہ
جمع الجوامع فی الاصول کی شرح’منع الموانع‘میں لکھتے ہیں :
’’والصحیح ان ما وراء العشرۃ فہو شاذ علی ان القول بان القراءات الثلاث غیر متواترۃ فی غایۃ السقوط ولا یصح القول بہ عمن یعتبر قولہ فی الدین وہی قراءۃ یعقوب،خلف وابی جعفر بن یزید القعقاع لا تخالف رسم المصاحف‘‘
’’صحیح بات یہ ہے کہ عشرہ کے علاوہ باقی قراء تیں شاذ ہیں اور یعقوب، خلف اور ابو جعفرمدنی رحمہم اللہ کی تین قراء توں غیر متواتر کہنا حد اعتبار سے انتہائی گرا ہوا قول ہے۔ جس شخص کی بات کا دین میں اعتبار کیا جاتا ہے وہ ہر گز ایسی بات نہیں کہہ سکتا اور یہ تینوں قراء تیں بھی مصحف عثمانی کی رسم کے موافق ہیں ۔‘‘[النشر فی القراءات العشر، للجزری: ۱/۴۵]
علامہ قاضی عبدالوہاب ابونصر رحمہ اللہ
الحمداللّٰہ ! القراءات السبع التی اقتصر علیہا الشاطبی والتی ہی قراءۃ أبی جعفر وقراءۃ یعقوب وقراءۃ خلف متواترۃ معلومۃ فی الدین بالضرورۃ [النشر فی القراءات العشر: ۱/۴۶]
’’الحمدللہ وہ قراءات سبعہ جن پر شاطبی نے انحصار کیا، نیز ابوجعفر، یعقوب اور خلف رحمہم اللہ کی قراءت بھی متواتر وحروف دین کی ایک اٹل حقیقت ہیں ۔‘‘