کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 495
گے کہ صحابہ، تابعین اور آئمہ سلف بغیر کسی تفریق کے جمیع قراءات متواترہ کو نماز میں تلاوت کرتے تھے۔ قراءات نماز میں پڑھنے کا صحیح اَحادیث کی روشنی میں ٹھوس ثبوت حدیث عمر وہشام رضی اللہ عنہما عن عمر بن الخطاب یقول سمعت ہشام بن حکیم یقرأ سورۃ الفرقان فی حیاۃ رسول اللّٰہ ، فاستمعت لقرأتہ فاذا ہو یقرأ علی حروف کثیرۃ لم یقرئنیہا رسول اللّٰہ فکدت أساورہ فی الصلوۃ فتصبرت حتی سلم،فلببتہ بردائہ فقلت من أقرأک ہذہ السورۃ التی سمعتک تقرأ قال أقرأنیہا رسو ل اللّٰہ ،فقلت کذبت فإن رسول اللّٰہ قد أقرأنیہا علی غیر ما قرأت،فانطلقت بہ إلی رسول اللّٰہ ،فقلت إنی سمعت ہذا یقرأ بسورۃ الفرقان علیٰ حروف لم تقرئنیہا،فقال رسول اللّٰہ أرسلہ(اقرأ یا ہشام) فقرأ علیہ القراءۃ التی سمعتہ یقرأ فقال رسول اللّٰہ کذلک انزلت، ثم قال(اقرأ یا عمر) فقرأت القراءۃ التی اقرأنی، فقال رسول اللّٰہ کذلک انزلت، ان ہذا القرآن انزل علی سبعۃ احرف فاقرئوا ما تیسر منہ۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں ، میں نے ہشام بن حکیم رضی اللہ عنہ کو(حالت نماز میں ) سورۃ الفرقان پڑھتے ہوئے پایا۔ میں نے سنا کہ ہشام رضی اللہ عنہ ان حروف کثیرہ پر تلاوت کررہے تھے کہ وہ حروف( یعنی قراء ات) مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں پڑھائے تھے۔ قریب تھا کہ میں ان پر نماز میں لپکتا۔ میں نے صبر کیا حتیٰ کہ انہوں نے سلام پھیردیا میں انہی کی چادر سے انہیں کھینچتے ہوئے پوچھنے لگا کہ یہ سورت جو میں نے تجھے ابھی پڑھتے ہوئے سنا ہے کس نے پڑھائی ہے؟وہ کہنے لگے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پڑھائی ہے۔میں نے کہا آپ غلط کہہ رہے ہیں ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس طرح نہیں پڑھائی۔ پس میں انہیں کھینچتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا، میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے(ابھی ابھی) سنا ہے کہ ہشام رضی اللہ عنہ ان حروف پر تلاوت کررہے تھے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عمر رضی اللہ عنہ ! ہشام رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دو۔پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہشام رضی اللہ عنہ کو پڑھنے کا حکم دیا۔ ہشام رضی اللہ عنہ نے اسی قراءت کے مطابق پڑھاجیسے میں نے سنا تھا۔(ہشام رضی اللہ عنہ کی قراءت سننے کے بعد) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایایہ اسی طرح نازل کی گئی ہے۔پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عمر رضی اللہ عنہ ! تم پڑھو۔پس جس قراءت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پڑھایا اسی کے مطابق میں نے پڑھ دیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اسی طرح نازل کی گئی ہے۔ بے شک یہ قرآن سات حروف(لغات یا وجوہ) پر نازل کیا گیا ہے پس جو تمہیں آسان لگے اسے پڑھ لو۔‘‘ [صحیح البخاري، کتاب فضائل القرآن، باب أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف] وضاحت اس حدیث سے جہاں بیشتر مسائل اَخذ کیے جا سکتے ہیں ان میں سے ایک واضح اور نمایاں مسئلہ نماز میں (حروف کثیرہ پر) ہشام رضی اللہ عنہ کا قراءت کرناہے۔ وہ حروف میں کس نوعیت کا اختلاف تھا اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں ملتی۔ البتہ حروف کثیرہ سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ سیدنا ہشام رضی اللہ عنہ حالت نما زمیں مختلف قراءت کی تلاوت کررہے تھے، نہ کہ آیات کی تفسیر وتشریح یا احکام وغیرہ بیان کررہے تھے۔ جیسا کہ بعض کو غلطی بھی لگی ہے۔دوسرا عمر رضی اللہ عنہ نے حدیث میں لفظ’’القراءۃ‘‘ استعمال کیاہے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ اعتراض بالکل نہیں کیا کہ ہشام رضی اللہ عنہ فلاں فلاں آیت کا ترجمہ وتشریح اس طرح کر رہے تھے جس