کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 494
قاری عبدالباسط منشاوی ٭
نمازمیں قراءاتِ متواترہ کی تلاوت
قرآن کریم کے متنوع لہجات وقراءات چونکہ قرآن مجید ہی میں شامل ہیں ، چنانچہ انہیں نماز وغیر نماز ہر دو میں بطور تلاوت پڑھنے میں بہرحال کوئی حرج نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ صحیح احادیث میں موجود ہے کہ صحابہ کرام نمازوں میں مختلف اندازوں سے قرآن کریم کی تلاوت کیاکرتے تھے۔ حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ کا یہ معمول تھا کہ رمضان المبارک کے قیام اللیل میں ایک رات ایک قراءت کے ساتھ پڑھاتے اور دوسری رات دوسری قراءت میں ۔متعدد قراء توں کے ذیل میں داخل اسالیب ِبلاغت کے متنوع اندازوں سے کلام الٰہی میں جو معنویت پیداہوتی ہے، ہمارا مشاہدہ ہے کہ معانی قرآن کو سمجھنے والے لوگ اس سے انتہائی محظوظ ہوتے ہیں ۔ مدیر ماہنامہ رُشد جناب ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی حفظہ اللہ کا پچھلے ایک عشرہ سے کویت اور دبئی میں قیام اللیل کے ضمن میں یہی معمول ہے کہ وہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے طریقہ کی اتباع میں ہزاروں اہل عرب کو ہر رات مختلف قراءات میں نمازِ تراویح کی امامت فرماتے ہیں ۔ مختلف لہجوں اور کلام کے متعدد اسالیب میں موجود معنویت کی حلاوت کا یہ عالم ہوتا ہے کہ ستائیسویں شب تک نمازیوں کا مختلف قراءات سننے کا یہ شوق اس عروج پر پہنچ جاتا ہے کہ موصوف ہر سال رمضان المبارک کی ستائیسویں رات کو متنوع چھوٹی سورتوں میں تمام قراءات کی تلاوت ایک ہی رات میں تلاوت کرتے ہیں ۔ ان کا یہی حسن ذوق او رمہارت ہے کہ ہر سال انہیں بین الاقوامی سطح پر تراویح کے لئے مدعو کیا جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں اگرچہ ہمیں شیخ الاسلام حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے اس فتویٰ سے مکمل اتفاق ہے کہ جن علاقوں میں لوگ ان قراءات سے مانوس نہ ہوں ، وہاں نماز و غیر نماز میں عوام الناس میں ان کی تلاوت کرنے سے سدًا للذّریعۃ بچنا چاہئے یا کم از کم عوام الناس کو ان قراءات کا تعارف کروا کر تلاوت کی عادت ڈالنی چاہئے۔ [ادارہ]
قراءات قرآنیہ کے بارے میں سب سے بنیادی چیزجس کا ثبوت ضروری ہے وہ یہ ہے کہ کیایہ قراءات ان شرائط پر پوری اترتی ہے جن سے قرآن کا ثبوت ہوتا ہے، جب یہ ثابت ہو جائے تو پھر یہ بحث اضافی ہے کہ ان کو نماز میں پڑھنا چاہئے یا نہیں ۔
اس بارے میں امت کے جمیع طبقات میں اجماع رہا ہے اور آج بھی ہے کہ قراءات متواترہ ان تمام شروط پر پوری اترتی ہیں جن سے قرآن کا ثبوت ہوتا ہے اور ان کاانکار قرآن کریم کا انکار ہے اور منکر قراءات دائرہ اسلام سے خارج ہے لیکن باوجود اس کے بعض حضرات نماز میں قراءات متواترہ کی تلاوت کے بارے میں واضح رائے کا اظہار نہیں کرتے۔ ہم ایسے حضرات کی تشفی کے لیے احادیث اور آئمہ کے فتاویٰ جات سے وضاحت کرنے کی کوشش کریں
[1] سابق متعلم کلیۃ القرآن ،جامعہ لاہور الاسلامیہ و مدرس کلیۃ القرآن ، جامعہ محمدیہ لوکو ورکشاپ ،لاہور