کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 488
سے بھی ثابت ہوجاتا ہے،کیونکہ ایسی خبر واحد جو محتف بالقرائن ہو وہ استدلال میں تواتر سے کسی لحاظ سے بھی کم نہیں ہے اور تواتر کی اصطلاحی تعریف کے ضمن میں ذکر کردہ دوسرے گروہ نے اسی خبر واحد کو تواتر سے تعبیر کیاہے۔ جیسا کہ پیچھے گزر چکا ہے۔ پس منظر امام القراء ابو الخیر ابن الجزری رحمہ اللہ نے اس پس منظر کی طرف اشارہ کیا ہے چنانچہ لکھتے ہیں : ’’جب ضبط کا اہتمام کم ہوگیا،دورِ رسالت کا فی پیچھے رہ گیا اورقریب تھا کہ حق باطل کے ساتھ ملتبس ہو جاتا تو اس وقت اُمت کے مایہ ناز علماء اورعلم وفن میں یکتائے روزگار اَئمہ اٹھے ۔انہوں نے حق کو واضح کیا،حروف اور قراءات مشہورہ اورشاذہ کے درمیان امتیاز کے لئے واضح اُصول اوراَرکان قائم کرکے ان کو ایک دوسرے سے ہمیشہ کے لئے الگ کردیا۔‘‘ [النشر فی القراءات العشر:۱/۹] ضابطہ امام سیوطی رحمہ اللہ کے بقول جس شخص نے اس سلسلہ میں سب سے خوبصورت اور عمدہ تحقیق پیش کی ہے وہ امام القراء علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ ہیں ، چنانچہ فرماتے ہیں : ’’ہر وہ قراءات جو لغت عربی کی وجہ کے ساتھ موافق ہو، مصاحف عثمانیہ میں سے کسی ایک کے مطابق ہو(اوروہ موافقت خواہ حقیقی ہو یا تقدیری)نیزاس کی سند صحیح ہو تو یہ قراءۃ صحیح ہے(وہ بذریعہ تواتر منقول ہو تویہ قراءۃ متواتر اورقطعی ہے)اس کا انکار جائز نہیں ،بلکہ یہ حروف سبعہ میں سے ہے جن پر قرآن نازل ہوا تھا۔لوگوں پر اس کوقبول کرنا واجب ہے ....اور جب کسی قراءۃ میں مذکورہ تین اَرکان میں سے کوئی ایک رکن بھی مفقود ہوگا تواس قراءۃ پر ضعیفہ ،شاذہ یا باطلہ کا اطلاق ہو گا۔یہی مذہب سلف وخلف اَئمہ تحقیق کے نزدیک صحیح ہے۔اسی کی وضاحت امام دانی رحمہ اللہ ،مکی بن ابی طالب قیسی رحمہ اللہ ،ابن عمار مہدوی رحمہ اللہ اورابوشامہ رحمہ اللہ نے کی ہے اوریہی سلف صالحین کا مذہب ہے ان میں سے کسی سے بھی اس کے خلاف مروی نہیں ہے۔‘‘[منجد المقرئین:ص۱۵،النشر:۱/۹] یہ وہ معیار اورکسوٹی ہے جو اَئمہ قراء نے صحیح اورشاذ قراءات میں امتیاز کرنے کے لئے قائم کی ہے کہ جس قراءۃ میں مذکورہ تین اَرکان میں سے کوئی ایک بھی ناپید ہوگا، اسے قراءت شاذہ قرار دیا جائے گا۔اس ضابطے کے اَرکان حسب ذیل ہیں : ۱۔ مصاحف عثمانیہ میں سے کسی ایک کے ساتھ موافقت ۲۔ عربی وجہ کے ساتھ موافقت ۳۔ صحت سند اب مذکورہ اَرکان ثلاثہ کی انتہائی مختصر تشریح ذیل کی سطور میں پیش کی جاتی ہے۔ رکن اوّل مصاحف عثمانیہ میں سے کسی ایک کے ساتھ موافقت ہویعنی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جو مصاحف نقل کرکے مختلف علاقوں میں قراء صحابہ رضی اللہ عنہم کی معیت میں بھیجے تھے، کسی قراءت کے صحیح ہونے کے لئے یہ معیار ہے کہ وہ ان میں