کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 482
محدثین کے بجائے بعض متاخرین اصولیوں نے رنگ آمیزی کی ہے کیونکہ جو تعریف عام طور پر تواتر الاسناد ذکر کی جاتی ہے اس کا مصداق تلاش کرنا امر واقعہ صرف ایک حدیث ’’من کذب علی متعمداً فلیتبوأ مقعدہ من النار‘‘ [صحیح بخاری:۱۰۷] شائد بن سکے۔ مقدمہ ابن الصلاح کے شارحین نقلاً حافظ عراقی رحمہ اللہ وغیرہ نے وضاحت کی کہ حافظ صاحب رحمہ اللہ اور عام محدثین امام حاکم، حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ ، امام سیوطی رحمہ اللہ وغیرہ جس تواتر کو مانتے ہیں وعہ اسنادی یا بالفاظ دیگر عدوی تواتر نہیں ، بلکہ تواتر الإشتراک ہے ایسا تواتر مختلف ’ اخبار آحاد‘ کے مجموعہ میں الفاظ بامعانی کے اعتبار سے موجود قدر مشترک سے حاصل ہوتا ہے چنانچہ تواتر الإسناد تو اوّلاً محدثین کی کوئی مسلمہ اصطلاح ہی نہیں اور جس اصطلاح کو میں اصل چیز عددی یا اسنادی تواتر نہیں بلکہ تواتر الإشتراک ہے جو روایت وخبر کے پہلو سے در حقیقت خبر واحد اور نتیجہ کے اعتبار سے ایسی روایت ہوتی ہے جس میں موجود شے علم قطعی سے ثابت ہوتی ہے۔ خبر واحدمحتف بالقرائن مشہور مقولہ ہے ’’تعرف الأشیاء بأضدادہا‘‘ لہٰذا ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ تواتر کے مفہوم کے ضمن میں خبر واحد کی لغوی واصطلاحی مفہوم کے ساتھ ساتھ خبر واحد محتف بالقرائن کے حکم کو بھی نقل کر دیا جائے۔ خبر واحد لغوی مفہوم:خبر واحد کے لغوی معنی یہ ہیں کہ وہ خبر جسے روایت کرنے والا صرف ایک ہی شخص ہو۔واحد کی جمع آحاد ہے جیسے حجر کی جمع احجار آتی ہے۔ اِصطلاحی مفہوم:عام محدثین اور علمائے اُصول کی اِصطلاح میں خبرواحد سے مراد وہ حدیث ہے جس میں متواتر کی تمام شروط وصفات نہ پائی جائیں خواہ اس کو روایت کرنے والا تنہا ایک شخص ہو یا ایک سے زیادہ ہوں ۔ [الکفایۃ للخطیب:۱/۳۱] محدثین کے نزدیک متواتر کے علاوہ باقی تمام اخبار پر اخبار آحاد کا ہی اطلاق ہوتاہے۔ [تحفۃ أہل الفکر:ص۹] چنانچہ جناب ظفر احمد عثمانی تھانوی رحمہ اللہ صاحب فرماتے ہیں : ’’ وکلہا سوی المتواتر آحاد‘‘ ....’’ متواتر کے علاوہ باقی تمام اَحادیث آحاد ہیں ۔‘‘ [قواعد فی علوم الحدیث للتہانوی:ص۳۳] خبر واحد کی یہ تعریف اس گروہ کے نزدیک قابل اعتبارہے جس نے تواتر کی تعریف عدد کثیر کے اعتبار سے کی ہے جب کہ پیچھے گزر چکا ہے۔خبر واحد جوصحیح الثبوت ہو اس کی مزید دو قسمیں ہیں : ۱۔ خبر واحد محتف بالقرائن ۲۔ خبرواحدغیر محتف بالقرائن وہ خبر واحد ہے جو علم نظری وظنی کا فائدہ دیتی ہے یعنی ایسا علم جس میں تحقیق ونظر کی ضرورت ہوتی ہے اور تحقیق کے بعد اس میں بھی سچ وجھوٹ میں سے ایک پہلو قطع ہو جاتا ہے۔ ایسی خبر جو محتف بالقرائن ہو جمہور محدثین اور جمہور علماء اُصول کے نزدیک علم یقینی کا فائدہ دیتی ہے اورحافظ