کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 481
٭ ’’کل ما أفاد القطع فہو متواتر‘‘[الفصول فی مصطلح حدیث الرسول:ص۱۳]
’’ہر وہ(خبر )جو قطعیت کا فائدہ دے وہ متواتر ہے۔‘‘
٭ اس تعریف کو امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ،امام الحرمین رحمہ اللہ اور امام ابن الاثیر رحمہ اللہ نے اپنا لیا ہے۔
اور امام شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ
’’وہذا قول الجمہور‘‘[ایضاً]
’’یہ جمہور کا نقطہ نظر ہے۔‘‘
٭ مشہور اُصولی ملاجیون رحمہ اللہ اس نقطہ نظر کے بارے میں رقمطراز ہیں :
’’بل کل مایحصل بہ العلم الضروری،فہو من أمارۃ التواتر‘‘
[نور الأنوار بتحقیق الزاہدی:۳/۲۲۰]
’’بلکہ ہر وہ( خبر)جس کے ساتھ علمِ ضروری حاصل ہوتا ہے وہ متواتر کے حکم میں ہوتی ہے۔‘‘
الاستاذ ثناء اللہ زاہدی حفظہ اللہ کہتے ہیں :
’’تواتر کے معنی ومفہوم کی تحقیق کے بارے میں مذکورہ بالا نقطہ نظر جمہور اُصولیین کے نزدیک قابل اعتماد ہے۔‘‘
اوراس کی وضاحت حسب ذیل کتب میں دیکھی جاسکتی ہے۔
۱۔ کشف الأسرار ازبخاری رحمہ اللہ [۲/۶۵۸]
۲۔ جامع الأسرار از کاکی رحمہ اللہ [۳/۶۳۷]
۳۔ جمع الجوامع از سبکی رحمہ اللہ [۲/۴۸۳]
۴۔ الإحکام از آمدی رحمہ اللہ [۲/۲۷]
۵۔ التقریروالتحبیرازابن امیر الحاج رحمہ اللہ [۲/۳۱۱]
۶۔ العد ۃاز ابویعلی رحمہ اللہ [۳/۸۵۵]
۷۔ البحر المحیط از زرکشی رحمہ اللہ [۴/۲۳۲]
[بحوالہ نور الأنوار بتحقیق الزاہدی:۳/۲۲۰]
یہ متقدمین محدثین کا موقف ہے جبکہ ابھی کتب مدون نہیں ہوئی تھیں ۔ اس دور میں جبکہ ابھی اصطلاح سازی کا تصور سامنے نہیں آیا تھا۔ اس وقت کے علماء دو ہی چیزوں سے واقف تھے کہ روایت دو قسم کے ذریعوں سے ثابت ہوتی ہے قطعی ذریعہ، ظنی ذریعہ، جب علوم تدوین پاگئے تو بعد از تدوین فن حدیث بھی اہل علم میں یہ رجحان پایا جاتا رہا کہ توار کی تعریف میں اصل چیز ’’قطعیت‘‘ ہے ناکہ کافی سارے رواۃ کی روایت متقدمین اہل علم کے اس تصور کی توضیح اور وضاحت پر فن حدیث کی قدیم وجدید کتب میں بہت کچھ چھپ چکا ہے۔ ابھی پیچھے جن دو کتب کا میں حوالہ دے چکا ہوں ، اس ضمن میں ان میں انتہائی مفید بحثیں موجود ہیں ان لوگوں نے اپنی کتب میں اس موضوع بہت خوب بحث کی ہے کہ تواتر میں متاخر محدثین میں معتزلہ اور ان سے متاثر بعض فقہاء کی وجہ سے فلسفیانہ رنگ آ گیا ہے جس کے مصداق کا تعین کرنا انتہائی مشکل ہے اس طرح امام مصطلح الحدیث حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ اور تمام شارحین نے بھی متواتر حدیث کی عام تعریف جس کا تعلق تواتر اسنادی سے ہے پر خوب ہی کلام فرمائی ہے کہ مروجہ تعریف تواتر میں