کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 478
محمد آصف ہارون٭
تواتر کا مفہوم اور ثبوتِ قرآن کا ضابطہ
زیر نظر مضمون کو مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور کے فاضل رکن محمد آصف ہارون حفظہ اللہ نے قراءات متواترہ کے تواتر کے سلسلہ میں تحریر کیا ہے، جس میں انہوں نے جہاں ’ خبرمتواتر‘ کی تعریف متعین کرنے کی کوشش کی ہے وہیں اس بات کا بھی اظہار کیا ہے کہ تواتر کی تعریف کے ضمن میں موجود اِختلاف کا تعلق تدوین میں تصورات کی فنی ضابطہ بندی میں اصطلاحات کے فرق سے ہے، جو کہ حقیقی اختلاف شمار نہیں ہوتا۔ انہوں نے بتایا ہے کہ کسی حدیث کے قبولیت وردّ کا اصل معیار عددی اکثریت یا اقلیت نہیں ، بلکہ راوی کاکردار، ضبط اور اتصال سند وغیرہ ہے، چنانچہ معتزلہ اور بعض متاخر اُصولیوں کا اِن بنیادی شرعی معیارات سے قطع نظر روایت کو افراد کی کثرت وقلت( تواتر واحاد) کے معیارات پرپرکھنا سلف صالحین کے متفقہ تعامل سے انحراف ہے۔ موصوف نے بعض معاصر اہل علم کے برخلاف یہ رائے بھی پرزور پیش کی ہے کہ تواتر و آحاد کی تقسیم محدثین کرام کے فن ہی کا حصہ ہے اور امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ کے بعد سے عصر حاضر تک تمام محدثین عظام نے بالاتفاق اس اصطلاح کو اپنی فن ِمصطلح کی کتب میں پیش کرکے قبول فرمایا ہے۔ اُن کی رائے میں محققین کے ہاں چونکہ تواتر اسنادی کااصطلاحی تصور عملاًموجود نہیں ، اس سے بعض لوگ اس مغالطہ کا شکار ہوئے ہیں کہ خبر متواتر کا تصور شائد فن ِحدیث میں اجنبی ہے، حالانکہ تواتر کا لفظ محدثین کرام کے ہاں عددی وسندی تواتر کے علاوہ دیگر معانی میں عام مستعمل ہے، یہی وجہ ہے کہ قراءات عشرہ تواتر اسنادی کے علاوہ دیگر اقسام ِتواتر پر پورا اترنے کی و جہ ہی سے’ متواترہ‘ کہلائی جاتی ہیں ۔ [ادارہ]
سردست ہم ’تواتر‘ کا لغوی معنی واصطلاحی مفہوم سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
لغوی مفہوم
تواتر باب تفاعلسے مصدر ہے جس کا معنی ہے(کسی چیز کا)تسلسل ،لگاتار، اور یکے بعد دیگرے آنا۔اوریہ ’و،ت،ر‘ سے مشتق ہے۔
علامہ ابن منظور الافریقی رحمہ اللہ ’تواتر ‘ کے لغوی مفہوم کے بارے میں رقمطراز ہیں :
’’قال ثعلب:ہی من التواتر أی التتابع وما زال علی وتیرۃ واحدۃ أی علی صفۃ واحدۃ ....قال أبو عبیدۃ،الوتیرۃ المداومۃ علی الشیء وہو مأخوذ من التواتر والتتابع‘‘ [لسان العرب: ۶/۲۷۳]
’’ثعلب نے کہا ہے :یہ(چیز)تواتر سے ماخوذ ہے یعنی مسلسل ،پے درپے ،باری باری اور جو چیز ایک وتیرہ یعنی ایک
[1] فاضل کلیۃ الشریعہ، جامعہ لاہور الاسلامیہ ورکن مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور