کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 476
کے ساتھ پڑھا ہے جو کہ متواتر قراءت ہے۔ [کتاب السبعۃ ص۲۵۷، الإتحاف ص۳۵۷] ۳۹۔ نحوی قاعدہ:(فِعْلَیٰ) کے وزن پر(ضِیزَیٰ) جیسی مثالوں میں ہمزہ لانا جائز نہیں ہے کیونکہ جب ہمزہ لایا جائے گا تو وہ صفت بن جائے گا اور فِعْلَیٰ صفت نہیں ہوتی۔ صحیح قاعدہ: فِعْلَیٰ کے وزن پر(ضِیزَیٰ) جیسی مثالوں میں ہمزہ لانا جائز ہے کیونکہ یہ سماع سے ثابت ہے۔ قرآن مجید سے دلیل:ارشاد باری تعالیٰ ﴿ تِلْکَ إذًا قِسْمَۃٌ ضِیْزٰی ﴾ [النجم:۲۲] امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے ہمزہ کے ساتھ(ضیزی) پڑھا ہے۔ ۴ نحوی قاعدہ: جب اسم ثلاثی، صحیح العین، مفتوح الفاء ہو تو(فَعل) کی جمع(أفعال) کے وزن پر لانا جائز نہیں ۔ صحیح قاعدہ: جب ثلاثی اسم، صحیح العین، مفتوح الفاء ہو تو(فعل) کی جمع(أفعال) کے وزن پر لانا جائز ہے۔ قرآن مجید سے دلیل: ﴿وَأوْلَاتُ الْأحْمَالِ أجَلُھُنَّ أنْ یَضَعْنَ حَمْلَھُنَّ﴾ [ الطلاق:۴] یہاں پر(حَمل) کی جمع(أَحْمَال) آئی ہے جو متواتر قراء ت ہے۔ عمومی جائزہ سابقہ مثالوں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ عام طور پر بصری، کوفیوں سے قراءات کی مخالفت میں آگے بڑھے ہوئے ہیں ۔ قراءات کو لحن، کمزور، خطا اور نامناسب القابات سے نوازنے میں وہ نسبتاً بے باک ہیں ۔ اس کی ایک وجہ غالباً یہ ہے کہ وہ سماع پر قیاس کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں ۔جو اس بارے میں مزید تفصیلات چاہتا ہے وہ ’’اعتبار القیاس في المدرسۃ البصریۃ‘‘(یہ مولف کاایک مضمون ہے جو مجلہ کلیۃ الآداب، جامعہ القاھرہ، جلد۲۴ جز ثانی دسمبر ۱۹۶۲ء میں شائع ہواہے) اور ’’الموازنۃ بین المناہج البصریۃ‘‘(مؤلف کا ہی ایک دوسرا مضمون ہے جو سابق مصدر میں ۱۹۶۲ء میں شائع ہوا) کیا قراءات متواترہ پر اعتراض اور طعن کے وقت خاموش رہنا چاہئے؟ بغیر کسی استثناء کے تمام قراءات پراعتراضات کئے گئے۔ ان کی وجوہ میں سے کسی نہ کسی وجہ کوطعن و تشنیع کا نشانہ بنایا گیا۔ اس طرح ایک بھی قراءت ایسی نہیں بچی جسے یہ نحوی متواتر اور صحیح تسلیم کریں ۔اس صورت حال میں اپنے دین اور کتاب کے بارے میں غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے، قراءات پر اس طعن کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا اورکتاب اللہ کا دفاع ہر پہلو سے ہم پر لازم ہوجاتاہے۔ شیخ عضیمہ رحمہ اللہ اس مسئلے کی حساسیت کو سامنے رکھتے ہوئے یہ عنوان قائم کرتے ہیں ’’القراء السبعۃ ونصیب کل منھم في تلحیین قراء تہ‘‘ [مقدمۃ دراسات لأسلوب القرآن الکریم ص۳۴، جزء اوّل] ’’قراء سبعہ اور ان میں سے ہر ایک کی قراءت میں غلطی کا حصہ‘‘ اس عنوان کے تحت انہوں نے ہر ایک قاری پرکئے گئے اعتراضات جمع کئے ہیں جن کاخلاصہ حسب ذیل ہے: ۱۔ امام ابن عامر رحمہ اللہ(ت ۱۱۸ھ) کی قراءت میں ۱۸ غلطیاں بیان کی گئی ہیں ۔ ۲۔ امام حمزہ رحمہ اللہ (ت۱۵۰ھ) کی قراءت میں ۱۵ غلطیاں بیان کی گئی ہیں ۔