کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 474
۲۶۔ نحوی قاعدہ: ثُمَّ کے ساتھ لامِ امر متحرک لایا جائے گا، ساکن لانا جائز نہیں ہے، ایسا کرنا قبیح ہے۔ صحیح قاعدہ: ثُمَّ کے ساتھ لامِ امرمتحرک یا ساکن دونوں طرح لایا جا سکتا ہے۔ قرآن مجید سے دلیل: ﴿ ثُمَّ لْیَقْضُوْا تَفَثَھُمْ ﴾ [الحج:۲۹] قراءات سبعہ میں اس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں ۔ ۲۷۔ کلمہ (لیکۃ) جو کہ غیر منصرف ہے، اسے منصرف کا اعراب دینا جائز نہیں ہے۔ صحیح قاعدہ: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿کَذَّبَ أصْحٰبُ لْـــــــَٔـــیْکَۃِ الْمُرْسَلِیْنَ ﴾ [الشعراء :۱۷۶] امام ابن کثیر، نافع اور ابن عامر رحمہم اللہ نے اس کلمہ کو منصرف پڑھا ہے، تین آئمہ کا متواتر قراءۃ میں اسے اختیار کرنا اس کے جواز کی واضح دلیل ہے۔ ۲۸۔ نحوی قاعدہ: ﴿قُلْ ھُوَ اللّٰہ أحَد، اللّٰہ الصَّمَدُ﴾ میں کلمہ(احد) کو تنوین دینا جائز نہیں ہے۔ صحیح قاعدہ: کلمہ احد کو تنوین دینا جائز ہے۔ قرآن مجید سے دلیل:﴿قُلْ ھُوَ اللّٰہ أحَدٌ اللّٰہ الصَّمَدُ ﴾ میں احد کو تنوین کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔ بہت سے قراء نے اس قراءت کو اختیار کیا ہے۔ [تفسیر طبری :۳۰/۱۹۴] ۲۹۔ نحوی قاعدہ:(نُنجِي) کلمہ کو ایک نون، جیم مشدد اور یاء مفتوحہ کے ساتھ پڑھنا جائز نہیں ۔ صحیح قاعدہ: کلمہ(نجی) کوایک نون، جیم مشدد اوریاء مفتوحہ کے ساتھ پڑھنا جائز ہے اس میں کوئی غلطی نہیں ۔ قرآن مجید سے دلیل: ﴿ حَتَّی اِذَا اسْتَیْئَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوْا أنَّھُمْ قَدْ کُذِّبُوْا جَائَ ھُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّیَ مَنْ نَشَائُ وَلَا یُرَدُّ بَأسُنَا عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ ﴾ [یوسف:۱۱۰] امام ابن عامر اور امام عاصم نے ابوبکر اور حفص رحمہم اللہ کی روایت کے مطابق اسی طرح پڑھا ہے۔[ کتاب السبعۃ، ص۲۸۸] ۳۰۔ نحوی قاعدہ:(مِائَۃ) کو واحد کی طرف مضاف کیا جائے گا۔ جمع کی طرف اس کی اضافت جائز نہیں ۔ صحیح قاعدہ:(مِائَۃ) کی اضافت مفرد کی طرف اکثر اور جمع کی طرف قلیل ہے۔ قرآن مجید سے دلیل: ﴿وَلَبِثُوْا فِیْ کَھْفِھِمْ ثَلَاثَ مِائَۃٍ سِنِیْنَ﴾ [الکہف:۲۵] مائۃ کی اضافت سنین کی طرف ہے [کتاب السبعۃ، ص۳۹۰]، امام کسائی اور حمزہ رحمہم اللہ نے اسے اختیار کیا ہے۔﴿ ثَلَاثَ مِائَۃِ سِنِیْنَ ﴾ ۳۱۔ نجوی قاعدہ:(أَرْجِئْہُ) میں ہمزہ ساکن کے بعد ہاء کو کسرہ دینا جائز نہیں ہے۔ جہاں کہیں ایسا ہے وہ غلط اور مردود ہے۔ صحیح قاعدہ:(أرجئہ) کی ھاء کو کسرہ دینا مطلق طور پر جائز ہے، اس سے پہلے ہمزہ ساکن ہو یا متحرک ہو۔ قرآن مجید سے دلیل: ﴿ قَالُوْا أرْجِہْ وََأخَاہُ وَأرْسِلْ فِی الْمَدَائِنِ حٰشِرِیْنَ ﴾ [الأعراف: ۱۱۱](أرجئہ) امام ابن عامر رحمہ اللہ نے ہمزہ ساکن اور ہاء کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے جو کہ متواتر قراءت ہے۔ [کتابُ السّبعۃ ص۲۸۸] ۳۲۔ نحوی قاعدہ: اسم ذات کی خبر اسم معنی لانا جائز نہیں ہے۔