کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 472
۱۳۔ نحوی قاعدہ:(نَبِي و بَرِیَّۃ) میں ہمزہ تحقیق کے ساتھ پڑھنا کمزور ہے۔[مستفاد من الکتاب ۲/۱۶۳، ۲/۱۷۰]
صحیح قاعدہ:(نَبِيّ و بَرِیَّۃ) میں ہمزہ تحقیق کے ساتھ پڑھنا صحیح لغت ہے اس میں کوئی کمزوری نہیں ۔
قرآن مجید سے دلیل: امام نافع رحمہ اللہ نے دونوں جگہوں پر ہمزہ کی تحقیق کے ساتھ پڑھا ہے۔سورہ تحریم میں ﴿یٰاَیُّھَا النَّبِیٓئُ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أحَلَّ اللّٰہ لَکَ﴾ اور سورہ البینہ میں : ﴿ اُوْلٰئِکَ ھُمْ خَیْرُ الْبَرِیٓۃِ ﴾
۱۴۔ نحوی قاعدہ: مجزوم فعل سے متصل ہاء کو ساکن پڑھنا جائز نہیں ہے مثلاً(یُؤَدِّہٖ)،(نُوَلِّہٖ) اور(نُصْلِہٖ) ایسا پڑھنا غلط ہے یا قراء کا وہم ہے۔
صحیح قاعدہ: فعل مجزوم سے متصل ہاء کو ساکن پڑھنا جائز ہے جیساکہ اس میں اشمام، اشباع اور اختلاس جائز ہے۔ [کتاب السبعۃ: ص۲۰۷، المھذَّب: ص۱۲۷]
قرآن مجید سے دلیل: قراء میں سے ابوعمرو، عاصم اور امام حمزہ رحمہم اللہ نے اس طرح پڑھا ہے۔
۱۵۔ نحوی قاعدہ: اضافت کے ساتھ(کلّ) کا نکرہ کا مفعول بہ بن کر آنا ممنوع ہے۔
صحیح قاعدہ: اضافت کے ساتھ(کلّ) کا نکرہ کے لیے مفعول بہ بن کر آنا جائز ہے۔ شیخ عضیمہ نے ۳۶ مقامات بیان کئے ہیں جن میں اس طرح آیا ہے۔
قرآن مجید سے دلائل: ﴿وَإنْ یَّرَوْا کُلَّ آیَۃٍ لَّا یُوْمِنُوْا بِھَا﴾[الانعام:۲۵]، ﴿وَسِعَ رَبِّیْ کُلَّ شَیْئٍ عِلْمًا﴾ [الأنعام:۸۰]
۱۶۔ نحوی قاعدہ: إذا شرطیہ کی جملہ فعلیہ کی طرف اِضافت لازم ہے جملہ اسمیہ کی طرف اضافت جائز نہیں ۔
صحیح قاعدہ:إذا شرطیہ کی اِضافت جملہ فعلیہ کی طرف اکثر اور جملہ اسمیہ کی طرف قلیل ہے۔ اس کے بارے میں بیس سے زیادہ آیات موجود ہیں ۔
۱۷۔ نحوی قاعدہ : جو کلمات شَنَئانُ کے وزن پر آئے ہیں ، ان میں دوسرے حرف کو حرکت دینا واجب ہے۔
صحیح قاعدہ: شَنَئَانُ کے وزن پر آنے والے کلمات میں دوسرے حرف کو حرکت دینا جائز اور اکثر ہے جبکہ ساکن کرنا بھی جائز ہے اور یہ قلیل ہے۔
قرآن مجید سے دلیل :﴿وَلَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ﴾ [المائدۃ:۵] شنآن میں نون ساکن کے ساتھ ابن عامر رحمہ اللہ نے پڑھا ہے۔ [کتاب السبعۃ، ص۲۴۲] اور یہ متواتر قراءت ہے۔
۱۸۔ نحوی قاعدہ:(تَأْمُرُوٓنِّي) اور اس جیسی مثالوں میں نون کو مشدد پڑھنا واجب ہے۔ تخفیف کے ساتھ پڑھنا لحن ہے۔
صحیح قاعدہ:(تَأْمُرُوٓنِّي) اور اس جیسی مثالوں میں نون مشدد پڑھنا اکثر ہے اور مخفف پڑھنا جائز اور قلیل ہے۔
قرآن مجید سے دلیل: ﴿ قُلْ أفَغَیْرَ اللّٰہ تَأمُرُوٓنِّیٓ أعْبُدُ أیُّھَا الْجٰھِلُوْنَ ﴾ [الزمر:۶۳] امام نافع رحمہ اللہ اور ابن عامر رحمہ اللہ نے اپنی ایک روایت میں نون تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے اور یہ متواتر قراءت ہے۔
۱۹۔ ﴿ أنْ صَدُّوْکُمْ عَنِ الْمَسْجِد الْحَرَامِ﴾ میں ہمزہ کو کسرہ دینا ممنوع ہے۔
صحیح قاعدہ: ارشاد باری تعالیٰ ﴿ أن صَدُّوکُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ﴾ میں (أن) ہمزہ کو کسرہ دینا جائز ہے۔
قرآن مجید سے دلیل: اس آیت کریمہ میں امام ابو عمرو رحمہ اللہ اور ابن کثیر رحمہ اللہ نے(إن) ہمزہ کو کسرہ کے ساتھ