کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 471
قرآن مجید سے دلیل: قرآن مجید میں اس طرح کی تقریباً اٹھارہ آیات ہیں (یہ ڈاکٹر عضیمہ کے بیان کے مطابق ہے۔ [المقدمۃ، ص۸] مثلاً ﴿وَإنَّھَا لَکَبِیْرَۃٌ إِلَّا عَلَی الْخٰشِعِیْنَ﴾، ﴿ لَتَأتُنَّنِیْ بِہٖ إلَّا أنْ یُحَاطَ بِکُمْ﴾ ﴿وَإنْ کَانَتْ لَکَبِیْرَۃً إلَّاعَلَی الَّذِیْ ھَدَی اللّٰہ ﴾ [البقرۃ:۴۵]
﴿ضُرِبَتْ عَلَیْھِمُ الذِّلَّۃُ أیْنَمَا ثُقِفُوْا إلَّا بِحَبْلٍ مِّنَ اللّٰہِ﴾ [آل عمران:۱۱۲]
﴿وَمَنْ یُوَلِّھِمْ یَوْمَئِذٍ دُبُرَہٗ إِلَّامُتَحَرِّفًا لِقِتَالٍ﴾ [الأنفال:۱۲]
ہم دیکھتے ہیں کہ ان تمام مثالوں میں ایجاب کے بعد استثناء مفرغ لایا گیا ہے۔ اتنی واضح آیات کے مقابلے میں ایک نحوی قاعدے کی حیثیت کااندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔
۹۔ نحوی قاعدہ: یائے متکلم کو فتحہ دینا واجب ہے۔ بمصرخی جیسی صورت میں کسرہ دینا درست نہیں ہے۔
صحیح قاعدہ: یائے متکلم کو فتحہ دینا اکثر ہے اور کسرہ دینا قلیل ہے۔مثلاً بمصرخي۔
قرآن مجید سے دلیل: ﴿مَا أنَا بِمُصْرِخِکُمْ وَمَا أنْتُمْ بِمُصْرِخِیَّ اِنِّیْ کَفَرْتُ بِمَا أشْرَکْتُمُوْنِ مِنْ قَبْلِ﴾ [سورہ ابراہیم:۲۲] امام حمزہ رحمہ اللہ کی قراءت میں (مصرخی) یاء کے کسرہ کے ساتھ ہے۔
۱۰۔ نحوی قاعدہ:(معایش) میں ہمزہ پڑھناجائز نہیں ہے۔جہاں ایسے آیا ہے وہ خطاء ہے۔ [ملخص من المنصف علی التعریف: ۱/۳۰۷، حاشیۃ استہاب علی تفسیر البیضاوی :۴/۱۵۲]
صحیح قاعدہ:(معایش) میں ہمزہ پڑھنا غلطی نہیں بلکہ جائز ہے۔
قرآن مجید سے دلیل:﴿وَجَعَلْنَا لَکُمْ فِیْھَا مَعَایِشَ قَلِیْلًا مَّا تَشْکُرُوْنَ﴾[الاعراف:۱۰] قراء سبعہ میں سے نافع رحمہ اللہ خارجہ کی روایت میں اور ابن عامر رحمہ اللہ کی ایک روایت کے مطابق(معائش) ہمزہ کے ساتھ ہے۔ ان کے علاوہ الاعرج، زید بن علی رحمہ اللہ اور الاعمش رحمہ اللہ نے بھی اسی طرح پڑھا ہے۔ [القراءات واللھجات، ص۱۷۹]
۱۱۔ نحوی قاعدہ: دو ہمزہ اگر عین کلمہ میں ہوں تو انہیں تحقیق کے ساتھ پڑھنا جائزنہیں ہے۔ایسے پڑھنا لحن ہے جیسے(أئمۃ) [الخصائص:۳/۱۴۳]
صحیح قاعدہ: د وہمزوں کو تحقیق کے ساتھ پڑھنا جائز ہے چاہے وہ دونوں عین کلمہ میں ہوں یا اس کے علاوہ ہوں ۔
قرآن مجید میں دلیل: ﴿فَقَاتِلُوْا أئِمَّۃَ الْکُفْرِ﴾ أئمۃ میں تحقیق کے ساتھ، جیسا کہ بہت سی قراءات میں آیا ہے۔ حفص عن عاصم، حمزہ، ابن عامر اور کسائی رحمہم اللہ نے اس طرح پڑھا ہے۔
۱۲۔ نحوی قاعدہ:(أئمۃ)میں دوسرے ہمزہ کو یاء سے بدلنا جائز نہیں ہے۔جو بدلے گا وہ تحریف کرنے والا ہے [مستفاد من کلام الزمخشری في الکشاف :۲/۱۴۲]
صحیح قاعدہ:(أئمۃ) میں دوسرے ہمزہ کو یاء سے بدلنا جائز ہے۔ یہ علم الصرف میں قیاس کے مطابق ہے۔
قرآن مجید سے دلیل: ﴿فَقَاتِلُوْا أیمۃ الْکُفْرِ﴾ [التوبہ:۱۲) ہمزہ کے بعد دوسرے ہمزہ کو یاء سے بدل کر پڑھنا متواتر قراءات سے ثابت ہے۔ قراء میں سے ابن کثیر، ابو عمرو رحمہم اللہ اور ایک روایت کے مطابق نافع رحمہ اللہ نے اسی طرح پڑھا ہے۔