کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 468
۸۔ وَاِذَا العِشَارُ عُطِّلَتْ سورۃ التکویر آیت : ۴
۹۔ وَاِذَا الوُحُوشُ حُشِرَتْ سورۃ التکویر آیت : ۵
۱۰۔ وَاِذَا البِحَارُ سُجِّرَتْ سورۃ التکویر آیت : ۶
۱۱۔ وَاِذَا النُّفُوسُ زُوِّجَتْ سورۃ التکویر آیت : ۷
۱۲۔ واذا المَٓوْئُ ودَۃُ سُئِلَتْ سورۃ التکویر آیت : ۸
۱۳۔ وَاِذَا الصُحُفُ نُشِرَتْ سورۃ التکویر آیت :۱۰
۱۴۔ وَاِذَا السَّمَائُ کُشِطَتْ سورۃ التکویر آیت : ۱۱
۱۵۔ وَاِذَا الجَحِیمُ سُعِّرَتْ سورۃ التکویر آیت : ۱۲
۱۶۔ وَاِذَاالجَنَّۃُ أُزْلِفَتْ سورۃ التکویر آیت : ۱۳
۱۷۔ اِذَا السَّمَائُ انْفَطَرَتْ سورۃ الانفطار آیت : ۱
۱۸۔ وَاِذَا الکَوَاکِبُ انْتَثَرَتْ سورۃ الانفطار آیت : ۲
۱۹۔ وَاِذَا البِحَارُ فُجِّرَتْ سورۃ الانفطار آیت : ۳
۲۰۔ وَاِذَا القُبُورُ بُعْثِرَتْ سورۃ الانفطار آیت : ۴
۲۱۔ اِذَا السَّمَائُ انْشَقَّتْ سورۃ الانشقاق آیت : ۱
۲۲۔ وَاِذَا الاَرْضُ مُدَّت سورۃ الانشقاق آیت : ۳
اس کے علاوہ بیسیوں اشعار اس قاعدے کی تائید میں پیش کئے جاسکتے ہیں ۔اس تفصیل اور وضاحت کے بعد کیا ہمارے لیے جائز ہے کہ ہم ایک ناقص نحوی قاعدے کے ساتھ چمٹے رہیں اور ان مضبوط شواہد کوچھوڑ دیں ۔ ان تمام شواہد میں سب سے اوپر قرآنی آیات ہیں ، جن میں باطل کی مداخلت کاکوئی امکان نہیں اور وہ محفوظ ترین مصدر ہیں ۔
قواعد نحویہ کے نصوص قرآن سے ٹکرانے کی یہ محض ایک مثال ہے۔ تعارض کی صورت میں ہی نحویوں کی تاویل سامنے آتی ہے تاکہ وہ اس تعارض کوختم کرسکیں اور نحوی قاعدہ کو غالب کردیں ۔ اس کے لیے وہ جو طریقہ کار اختیارکرتے ہیں اسے کم سے کم الفاظ میں ظاہری یا مخفی تعارض کہہ سکتے ہیں ، اس کے برعکس ہم یہ کہتے ہیں کہ اس غیر ضروری تاویل کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس کاحل یہ ہے کہ اس قاعدے کو نص قرآنی کی روشنی میں درست کرلیا جائے۔ نیت صاف ہو اور ہم اس بات کی طرف توجہ کریں تو یہ آسان راستہ ہے۔ دراسات قرآنیہ کے حوالے سے ہم یہی دعوت دیتے ہیں کہ قرآن کریم کو ہر پہلو سے بنیادی مصدر قرار دیا جائے اور رائج نحو کی بجائے قرآنی نحو پر اعتمادکیا جائے۔
قواعد نحویہ کے نصوص قرآنی سے ٹکراؤ کی مثالیں اور ان کی اصلاح کی صورت
۱۔ نحوی قاعدہ: اسم ظاہر کا مجرور ضمیر پر حرفِ جر کے بغیر عطف ڈالنا جائز نہیں ۔
صحیح قاعدہ: اسم ظاہر کا مجرور ضمیر پر حرفِ جر کے اعادہ کے بغیر عطف ڈالنا جائز ہے۔
قرآن مجید سے دلیل : ﴿تَسَائَ لُوْنَ بِہِ وَالأرْحَامَ﴾ امام حمزہ نے الْأَرْحَامِ پڑھا ہے، جو متواتر قراءت ہے۔ کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین میں سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ، حسن بصری رحمہ اللہ [شرح الرضي علی