کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 452
قراءات کے بارے میں نحاۃ کامؤقف
قراءات کے بارے میں نحویوں کے دو گروہ ہیں ۔ ان میں سے ایک جماعت قرآن مجیدکی متعدد قراءات متواترہ و غیرمتواترہ کو تسلیم کرتی ہے بلکہ ان میں سے بعض توقراءت شاذہ کو بھی قبول کرتے اور استشہاد کے طور پر پیش کرتے ہیں اور فصحاء عرب کی لغات سے اس کی توثیق کرتے ہیں ۔
دوسری جماعت بعض قراءات پر اعتراض پیش کرتی ہے۔ اس سلسلے میں وہ قراءات متواترہ، غیر متواترہ اور شاذہ کے درمیان فرق نہیں کرتے، کیونکہ ان کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ جہاں کہیں نحوی قاعدہ قراءات میں سے کسی قراءت سے متصادم ہوتو وہاں قراءت کے مقابلے میں نحوی قاعدے کادفاع کیاجائے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک مومن پہلے موقف سے سکون محسوس کرتا ہے، کیونکہ کتاب اللہ اور خاص طور پر متواتر قراءات کو تسلیم کرنے کے بعد یہی بات سمجھ میں آتی ہے۔ یہاں میں قراءات شاذہ سے دلیل لینے والوں کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا۔میرا موضوع محکم قراءات سبعہ ہے۔
نہ ہی میں ایک وقت میں دو مختلف راستوں پرچلنے والے نحاۃ سے تعرض کروں گا۔مثال کے طور پر ابن جنی ہیں ان کے بارے میں سب کو معلوم ہے کہ وہ بعض متواتر قراءات پر اعتراض کرتے ہیں اور بسااوقات بڑی گرم جوشی سے شاذ قراءت کا دفاع کرتے ہیں ۔ میں تو صرف یہی چاہتا ہوں کہ قرآن مجید کی متواتر قراءات کا دفاع کروں اور قواعد بنانے میں اسے مصدر اوّل بنالوں ۔بہت سے کہنے والے کہتے ہیں کہ کیا امر واقع میں قواعد ِنحویہ اور نص ِقرآنی میں اختلاف ہوا ہے؟ اور کیا قدیم و جدید علماء میں سے بھی کسی نے اس اختلاف کی نشاندہی کی ہے؟
تو اس کا جواب ہے: ہاں ۔بہت سے مقامات پر یہ اختلاف ہوا ہے جبکہ قدیم و جدید علماء کی تنبیہ کے حوالے سے اس مضمون کے پہلے حصے میں گفتگو کی گئی ہے۔ مختصراً بعض کبار علماء کے نام ذکر کرتا ہوں ۔امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ [منجد المقرئین،ص۱۲۹]، فخر الدین الرازی رحمہ اللہ [تفسیرالرازي: ۳/۱۹۳، سورہ نساء]، ابن حیان رحمہ اللہ [البحر المحیط: ۳/۱۵۶]، ابی عمروالدانی رحمہ اللہ [منجد المقرئین، ص۲۴۳]، ابن حزم رحمہ اللہ [کتاب الفصل فی الملل والأھواء والنحل لابن حزم ص ۲۹ طبع ۱۹۲۸ء]، القشیری رحمہ اللہ [إبراز المعانی لأبی شامہ، ص۲۷۵، شرح شاطبیہ]، الحریری رحمہ اللہ [درۃ الغواص ص ۹۵]، ابن المنیر رحمہ اللہ [الانتصاف علی الکشاف :۱/۴۷۱]، الدمامینی رحمہ اللہ [المواھب الفتحیہ :۱/۵۴ من اللغۃ والنحو، ص۹۷]، ابن الجزری رحمہ اللہ [منجدالمقرئین، ص۲۴۱]، السیوطی رحمہ اللہ [الاقتراح:۴۸] اور ان کے علاوہ ہر دور کے کبار علماء کرام ہیں ۔ میں نے اختصار کے ساتھ ان کی طرف اشارہ کیا ہے۔میں اس میدان میں اکیلا نہیں ہوں اور نہ ہی میں اس کام کا آغاز کرنے والاہوں ۔ مجھ سے پہلے تاریخ کے ہر دور میں قرآن کریم کا دفاع کرنے والے موجود رہے ہیں ۔ جب ان علماء کی آواز ماضی کی تاریخ میں دبتی ہوئی محسوس ہوئی تو میں نے اس پیغام کو دورِ حاضر کے علماء کے سامنے پیش کیا ہے۔ تاکہ وہ نص قرآنی پراعتراض کرنے والوں کے خلاف میری مدد کریں ۔
نحو کا سماعی مصادر سے تعلق
بسا اَوقات یہ بات کہی جاتی ہے کہ دنیا کی ہر معروف زبان کی خاص نحو(گرائمر) ہوتی ہے اور یہ گرائمر ایسے قواعد پر مشتمل ہوتی ہے، جسے علماء نے اس زبان کے اسلوب سے اَخذ کیا ہوتاہے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہماری