کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 450
٭ اس مضمون کو تین عناوین میں تقسیم کیا گیاہے۔
۱۔ اس کاآغاز اور ارتقاء
۲۔ اس نظریہ کی اَساسی بنیادیں
۳۔ تطبیق کی صورتیں
منہج بحث
اس بحث میں میرامنہج مختلف پہلوؤں کاحامل ہوگا۔ میں نے طویل غوروفکر کے بعد استقراء،تحلیل اوراستنتاج کے طریقوں میں تطبیق دی ہے۔یہ غوروفکر میری زندگی کالازمی حصہ ہے۔
میں نے اس بحث میں ہرقاعدے کے لیے نص قرآنی کو بنیاد بنایا ہے۔ شروع سے آخر تک تمام قواعد نحویہ کو قرآنی نصوص پرپیش کیا ہے۔ ان میں سے جو قرآن کے موافق ہے، ہم نے اس پر اعتماد کیاہے۔اس کیفیت کے بعد کہ رائج نحو میں معاملہ اس کے برعکس ہو، کیونکہ عام طور پر نحوی قاعدہ عربی شعر سے مستنبط کرکے بنایا گیا ہے۔ پھر اس کے بعد قرآن مجید دوسرے، تیسرے یا اس کے بھی بعد کے مرتبے میں آتا ہے،کیونکہ وہ کلام عرب کو کسی بھی دوسری نص پر ترجیح دیتے تھے اور جیساکہ معلوم ہے کہ کلام عرب کے مختلف فنون ہیں ۔ ان میں سے شعر، فنی نثر اور عربوں کے ہاں رائج نثر جو وہ روزمرہ زندگی کی بول چال میں استعمال کرتے ہیں ، جس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
تدوین کے دور میں جب وہ کوئی کلمہ بدوی عرب کی زبان سے سن لیتے تو پھولے نہ سماتے اور یہ سماعت نحوی یا لغوی قاعدہ بناتے وقت ان کی مدد کرتی اور بسا اَوقات وہ اسے دوسری تمام نصوص پرمقدم رکھتے اگرچہ یہ نص متواتر قراءت ہی ہوتی، اس کی تفصیل عنقریب آرہی ہے۔
میں نے اپنے سابقہ دروس میں نحویوں کے مذاہب اورمدارس میں فرق کیا ہے۔ مثلاً بصری، کوفی، بغدادی، لیکن اس بحث میں ،میں اس تفریق کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔ میرے نزدیک وہ تمام نحاۃ ہیں اور ان کے مدمقابل دوسرا فریق معتمد قراء اور ان کی متواتر قراءات کا ہے۔ دوسرے لفظوں میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ بحث دو باتوں پر قائم ہے:
۱۔ ایک طرف قراءات متواترہ کی نص قرآنی ہے۔
۲۔ دوسری طرف اپنے اختلاف کے باوجود، تمام قراء ہیں ۔
اس بحث کے دوران ہم دیکھیں گے کہ نص قرآنی اور اس کے فصیح متواتر استعمال کے بارے میں نحویوں کا کیاموقف ہے۔ اس سے قرآنی نحو اور رائج نحو کے درمیان اتفاقی اور اختلافی پہلو واضح ہوجائیں گے۔
اس بحث کے محرکات:(دوافع)
اس بحث کے بہت سے محرکات ہیں ۔ ان میں سے سب سے زیادہ جس نے مجھے اس بحث کے لیے آمادہ کیا، وہ تمام میدانوں میں قرآن کریم کا دفاع کرنا ہے۔ اگرچہ یہ میدان میرے لیے کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو مثلاً نحو کا میدان، اس میں میرا تخصص ہے۔ میں نحو سے بے پناہ محبت کرتا ہوں ،لیکن کتاب اللہ کا دفاع اورکسی چیز کی محبت مختلف چیز ہے۔
قرآن مجید کی نحو اور قراءات کے میدان میں تدریس کی مشغولیت کی وجہ سے میرا نحو میں شوق بہت زیادہ بڑھ گیا ہے اور اسی سے مجھے حرص پیدا ہوئی کہ نحو کے بعض قواعد کی تعدیل کروں ،یہ تعدیل قرآن کریم کے تمسک پر قائم