کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 448
کُلَّمَا ....کُلَّ مَا
کلمہ [کُلَّمَا] سوائے دو مقامات کے قرآن مجید میں ہر جگہ موصولہ ہی وارد ہوا ہے۔ وہ دو مقامات درج ذیل ہیں :
﴿ کُلَّ مَا رُدُّوا إِلَی الْفِتْنَۃِ ارْکِسُوا فِیھَا﴾ [ النسا:۹۱]
﴿وَئَ اتَٰکُمْ مِن کُلِّ مَا سَألْتُمُوہُ﴾ [ابراہیم :۳۴]
امام مراکشی رحمہ اللہ اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس کلمہ [ کُلَّ مَا] کا مقطوع آنا پہلی آیت مبارکہ میں اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ ان کا لوٹنا ایک شے کی طرف نہیں تھا بلکہ متنوع اشیاء کی طرف تھا نیز ان کالوٹنا ایک بارنہیں بلکہ متعدد بار تھا۔اسی لیے لفظ [کُلَّ] اور لفظ [مَا] کے درمیان فاصلہ ہے۔
اسی طرح دوسری آیت مبارکہ میں اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ ان کے مسائل متفرق اور مختلف تھے۔
۶۔ وہ کلمات جن میں دو قراءات ہیں مگر انہیں ایک پر لکھاگیا ہے
بعض کلمات قرآنیہ ایسے بھی ہیں جن میں دو دو قراءات ہیں مگر ان کی کتابت صرف ایک قراءت کے تلفظ کے موافق کی گئی ہے۔ مثلاً [مَٰلِکِ یوم الدین]، [یُخَٰدِعُوْنَ]، [وَٰعَدْنَا]، [الرِّیَٰح]، [تُفَٰدُوْھُمْ]، [تَظٰھَرُوْنَ]، [لَٰمَسْتُمُ]، [قِیَٰمًا]، [سُکٰرَٰی وَمَا ھُمْ بِسُکٰرَٰی]، [سِرَٰجاً] وغیرہ وغیرہ۔ مذکورہ اور ان جیسے دیگر کلمات ایسے رسم پر لکھے گئے ہیں جس سے دونوں قراءات نکل سکتی ہیں ۔
٭٭٭