کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 444
الصَّلَوٰۃ کلمہ [الصَّلَوٰۃ] اپنی اس غیر معروف شکل پر، قرآن مجید میں (۶۷) مرتبہ وارد ہوا ہے۔ اس کلمے کا یہ رسم نماز کی شرعی اہمیت پر دلالت کرتاہے۔کیونکہ نماز دین کا ستون ہے۔بندے اور اللہ کے درمیان تعلق کاذریعہ ہے۔اسی اہمیت کے پیش نظر اس کلمہ کا رسم غیر معروف طریقے پر آیا ہے تاکہ قاری اس کی اہمیت سے متنبہ ہوجائے۔ اسی طرح جب اس کلمہ کی نسبت انبیاء کرام کی طرف ہوتی ہے اور وہ اہل باطل سے مجادلہ یا مومنوں کے لیے دعا کر رہے ہوتے ہیں تو اس صورت میں بھی اس کی کتابت اسی مخصوص طریقے پر ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَصَلِّ عَلَیْھِمْ اِنَّ صَلَٰوتَکَ سَکَنٌ لَّھُمْ﴾ [التوبۃ:۱۰۳] ﴿قَالُوْا یٰشُعَیْبُ أَصَلَٰوتُکَ تَأمُرُکَ اَنْ نَتْرُکَ مَا یَعْبُدُ آبَآئُ نَا﴾ [ہود: ۸۷] مگر جب یہ کلمہ عام شکل میں وارد ہو تو اس کی کتابت معروف طریقے کے مطابق ہوگی اور اپنی اس معروف شکل پر یہ کلمہ قرآن مجید میں چھ مقامات پر وارد ہے۔ جیسے: ﴿کُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَہُ وَتَسْبِیْحَہٗ﴾ [النور:۴۱] ﴿وَلَا تَجْھَرْ بِصَلَاتِکَ وَلَا تُخَافِتْ بِھَا﴾ [الاسراء :۱۱۰] ﴿وَھُمْ عَلٰی صَلَاتِھِمْ یُحَافِظُوْنَ﴾ [الانعام :۹۲] الزَّکَٰوۃَ کلمہ [الزَّکَــٰوۃ] اپنی اس غیر معروف شکل پر قرآن مجیدمیں (۳۲) مرتبہ وارد ہوا ہے اور پورے قرآن مجید میں اسی مخصوص شکل پر ہی وارد ہے۔ یہ کلمہ بھی مثل [الصَّلَوٰۃ] اپنی اس مخصوص شکل کے ساتھ زکوٰۃ اور انفاق فی سبیل اللہ کی عظمت و اہمیت پر دلالت کرتا ہے، کیونکہ زکوٰۃ ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے۔ بِالْغَدٰوۃِ یہ کلمہ [بِالْغَدَٰوۃِ] بھی اپنی اس غیر معروف مخصوص شکل کے ساتھ صبح کے وقت کی اہمیت اور اس وقت دعا کرنے اورنماز پڑھنے کی عظمت پردلالت کرتا ہے اور یہ کلمہ اپنی اس مخصوص شکل کے ساتھ قرآن مجید میں فقط دو مرتبہ وارد ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَلَا تَطْرُدِ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ بِالْغَدَٰوۃِ وَالْعَشِیِّ﴾ [الانعام:۵۲] ﴿ وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ بِِالْغَدَٰوۃِ وَالْعَشِیِّ﴾ [الکہف:۲۸] ہائے مؤنث کی تاء کی شکل میں کتابت: