کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 44
’’پہلے یہ آیت نازل ہوئی: ﴿حافظوا علی الصلوات والصلوۃ العصر﴾ تو جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا، ہم اسے پڑھتے رہے پھریہ آیت نازل ہوئی۔ ﴿حافظوا علی الصلوات الصلوۃ الوسطیٰ﴾ [فتح الباری:۸/۱۹۸] اوریہ منسوخ شدہ آیت عرضہ اخیرہ میں موجود نہیں تھی۔اسی طرح کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم قرآن لکھتے ہوئے تفسیری کلمات بھی ساتھ لکھ دیتے تھے جیسا کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے بارے میں امام نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : وکان لا یعتقد تحریم ذلک وکان یراہ کصحیفۃ یثبت فیھا ما یشاء وکان رأي عثمان والجماعۃ منع ذلک لئلا یتطاول الزّمان ویظنّ ذلک قرآنا [شرح النووی:۶/۳۴۹] ’’وہ قرآن کے متن کے ساتھ اس کی تفسیر کو لکھنا حرام نہیں سمجھتے تھے بلکہ وہ اسے مصحف کی بجائے ایک صحیفہ سمجھتے تھے اور اس میں جو چاہتے لکھ لیتے ، لیکن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم اس کو ممنوع سمجھتے تھے کہ کہیں ایسانہ ہو کہ ایک مدت گزرنے کے بعد لوگ اسے بھی قرآن سمجھ لیں ۔‘‘ جمع صدیقی اورجمع عثمانی میں یہ تمام چیزیں نکالی گئی تھیں اورانہوں نے سات حروف میں سے چھ کو قطعاً ختم نہیں کیاتھابلکہ انہوں نے وہی کچھ نکالاتھا جوعرضہ اَخیرہ کے وقت اللہ کی طرف سے نکال دیاگیاتھا۔ ٭٭٭ خوش خبری قارئین کرام کی دلچسپی اور قراءات قرآنیہ کے دیگر تشنہ پہلوؤں کی سیرابی کے پیش نظر انتظامیہ رشد نے قراءات نمبرم حصہ اوّل ودوم کی شاندار اشاعت کے بعد اسی ضخامت اور اسی علمی معیار پر مبنی قراءات نمبر کا تیسرا اور آخری حصہ بھی نکالنے کا ارادہ کیا ہے۔ یہ تحقیقی شمارہ ماہ اکتوبر تا دسمبر ۲۰۰۹ء کی اشاعت پر مشتمل ہوگا۔ان شاء اللہ قارئین کرام نوٹ فرمالیں ۔(ادارہ)