کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 431
یہ مؤقف اختیارکیاتھا کہ رسم عثمانی چونکہ توقیفی ہے لہٰذا اس میں تبدیلی کرکے قواعد املائیہ کے موافق لکھنا ناجائز ہے کیونکہ رسم عثمانی میں عظیم مقاصد کے تحت بعض پوشیدہ معانی پردلالت کرنے کے لیے معروف قواعد املائیہ کے خلاف لکھا گیا ہے۔ قرآن مجید کے وہ کلمات جو معروف قواعد املائیہ کے خلاف لکھے گئے ہیں ، درج ذیل چھ قواعد پر مشتمل ہیں ۔ ۱۔ قاعدۃ الحذف ۲۔ قاعدۃ الزیادۃ ۳۔ قاعدۃ الھمز ۴۔ قاعدۃ البدل ۵۔ قاعدۃ الفصل ۶۔ قاعدۃ ما فیہ قراء تان فکتب إحداھما زیر نظر مضمون دراصل مصر کے معروف عالم دین محمدشملول حفظہ اللہ کی کتاب ’ إعجاز رسم القرآن‘ کا اُردو ترجمہ وتلخیص ہے۔ اس کتاب میں فاضل مؤلف نے رسم قرآن کے اعجاز و حکمت کوثابت کرنے کی کوشش کی ہے اور﴿ أفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْآنَ ﴾[محمد:۲۴] پر عمل کرتے ہوئے انتہائی محنت کے ساتھ اس[رسم] کے خفیہ عظیم معانی اور اسرار ورموز کو احسن اَنداز میں منکشف کیاہے۔ ان کی بیان کردہ حکمتیں اگرچہ اجتہاد اور ان کی ذاتی رائے پر مبنی اور ’نکات بعد الوقوع‘ ہیں ۔ مگر انہوں نے اپنی ان حکمتوں کی تائید میں قرآن و سنت سے دلائل پیش کئے ہیں اور اپنی رائے کو دلائل سے ثابت کیا ہے۔ اور ایسی رائے پیش کرنا جو قرآن و سنت کے ساتھ متصادم نہ ہو ’ تفسیربالرائے محمود ‘کہلاتی ہے، جو اہل علم کے نزدیک جائز ہے۔ اس مضمون کا مطالعہ کرنے سے قارئین کو معلوم ہوگاکہ رسمِ قرآنی کتنے عظیم الشان معانی اور اسرار و رموز کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ کلماتِ قرآنیہ کا(قواعد اِملائیہ کے مخالف) یہ مخصوص رسم کتنے عظیم الشان مقاصد پر مبنی ہے اورخلاف ِقواعد کلماتِ قرآنیہ کے حروف میں کمی و زیادتی کن کن عظیم معانی پردلالت کرتی ہے۔ کلماتِ قرآنیہ کی کتابت کا اعجاز ۱۔ قاعدۃ الحذف: ٭ حذف الألف: بعض کلماتِ قرآنیہ کے وسط سے حذف ِ الف متعدد معانی پر دلالت کرتا ہے، اوریہ معانی سیاق و سباق سے معلوم ہوتے ہیں مثلاً : ٭ حذف الف بسا اَوقات قرب اور اِلْتِصَاق پردلالت کرتاہے: جیسے [صَٰحِبَۃ]،[أَصْحَٰبُ]،[أَزْوَٰجٌ] ٭کبھی دلالت ِکلمہ کے مستحکم وجود پر اشارہ کرتا ہے، جیسے: [مٰلِکِ یَوْمِ الدِّینِ]،[مَکَّنَّٰکُمْ] ٭کبھی اِستمرار زمانی، مکانی یا نوعی کے وجود پر دلالت کرتا ہے، جیسے [مَنَٰفِعُ] ٭کبھی قرب اور اُلفت پر دلالت کرتا ہے، جیسے: [لإیلَٰفِ قُرَیْشٍ]، [أُمَّھَٰتِکُمْ] ، [الْأرْضَ فِرَٰشًا] ٭کبھی تفصیل سے بُعد، پردلالت کرتاہے، جیسے: [سمَٰوَٰت]، [ العَٰلمین] ٭کبھی ذلت و رسوائی پردلالت کرتا ہے، جیسے : [کَیْدُ سَٰحِر]، [ قَالَ فَمَا خَطْبُکَ یَٰسَٰمِرِيّ]