کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 427
اختلاف قراء ات
اس آیت میں کلمہ یَغُلَّ کے اندر دو قراء تیں ہیں :
نمبر ۱۔ یَغُلَّ ابن کثیر رحمہ اللہ ، ابو عمرو رحمہ اللہ ،اورامام عاصم رحمہ اللہ ،مضارع معروف کے ساتھ۔
نمبر۲۔ یُغَلَّ باقی سب قراء، مضارع مجہول کے ساتھ۔[ النشر:۲/۲۴۳]
توجیہ قراء ات
أن یَّغُلَّ یہ غَلَّ یَغُلُّ غُلُولاً سے ہے ۔
اَنْ یُغَلََّّ اس میں دو صورتیں ہو سکتی ہیں یہ غُلول سے بھی ہوسکتا ہے اور اغلال سے بھی ۔
آیت کاشان نزول
اس آیت کے شان نزول میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ یہ آیت ایک سرخ چادر( قطیفہ حمراء ) کے بارے میں نازل ہوئی تھی جو یوم بدر کو گم ہوگئی تھی ،بعض لوگوں نے یہ کہا کہ شاید رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لئے رکھ لی ہے۔ [سنن الترمذی:ا۲/۱۳۰،ابواب التفسیر]
امام ابن عطیہ رحمہ اللہ(م۵۴۶ھ) اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’قیل کانت ھذہ المقالۃ من مؤمنین لم یظنوا أن فی ذلک حرجا،وقیل کانت من منافقین ،وقد روی أنّ المفقود إنماکان سیفا۔‘‘ [ المحرر الوجیز: ۱/۵۳۵]
’’کہاگیاہے کہ یہ بات مومنین کی طرف سے ہوئی تھی جواس میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔اوریہ بھی کہاگیاہے کہ یہ بات منافقین نے کی تھی۔ایک روایت ہے کہ تلوارگم ہوئی تھی۔‘‘
معنی قراء ات
تفسیر مظہری میں ہے:
آیت کی دوسری قرا ء ت میں أن یُغَلّفعل مجہول آیا ہے یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خائن قرار دینا جائز نہیں ، یا یہ مطلب ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے امت کا خیانت کرنا جائز نہیں ۔ [ تفسیر مظہری(اردو ): ۲/۴۰۰]
امام قرطبی رحمہ اللہ(م ۶۷۱ھ)لکھتے ہیں :
’’ فمعنی یَغُلّ یخونَ ومعنی یُغلَّ یُخَوَّنَ۔ویحتمل معنیین: أحدھما یخان أی یؤخذ من غنیمتہ،والآخر یُخوّن أن ینسب إلی الغلول ‘‘ [الجامع لاحکام القرآن: ۴/۲۵۵، ۲۵۶]
’’یَغُلّ(معروف)کامعنی ہے :یخُونَ،کہ وہ خیانت کرتاہے ۔اور یُغلَّ(مجہول)کامعنی ہے :یُخَوَّنَ۔
اس کے دومطلب ہوسکتے ہیں :ایک یہ کہ اس سے خیانت کی جاتی ہے۔دوسرایہ کہ اس کو خیانت کی طرف منسوب کیاجاتاہے۔‘‘
علامہ آلوسی رحمہ اللہ صیغہ معروف والی قرا ء ت کامعنی بیان کرتے ہیں :
’’فالمعنی ما کان لنبیّ أن یُّعطی قومًا من العسکر ویمنع آخرین،بل علیہ أن یقسم بین الکلّ بالسّویّۃ۔‘‘