کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 421
نمبر۵۔ یُقاتِلُونَ/یُقاتَلُونَ
﴿اُذِ نَ لِلّذِینَ یُقاتِلُونَ/یُقا تَلُونَ بِاَ نّھُمْ ظُلِمُوْا وإنّ اللّٰہ علٰی نَصرھِم لقدیرٌ﴾ [الحج:۳۹]
’’اجازت دی گئی ہے ان لوگوں کوجوقتال کررہے ہیں ،اس لئے کہ ان پرظلم کیاگیاہے اوراللہ ان کی مددکرنے پریقیناً قادر ہے۔‘‘
اختلاف قراء ات
اس آیت میں کلمہ یقٰتلون میں دو قراء تیں ہیں :
نمبر ۱۔ یُقاتِلُون معروف۔ابن کثیر رحمہ اللہ ،ابوعمرو رحمہ اللہ ،شعبہ رحمہ اللہ ،حمزہ رحمہ اللہ ،کسائی رحمہ اللہ ،یعقوب رحمہ اللہ ،خلف رحمہ اللہ
نمبر۲۔ یُقاتَلُونَ مجہول۔نافع رحمہ اللہ ، ابن عامر رحمہ اللہ ،حفص رحمہ اللہ ، اور ابو جعفر رحمہ اللہ ۔[النشر:۲/۳۲۶]
توجیہ قراء ات
امام قرطبی رحمہ اللہ(م۶۷۱ھ) لکھتے ہیں :
’’ یُقَاتِلون بکسر التاء أی یقاتلون عدوھم۔وقریٔ یقاتَلون بفتح التاء أی یقاتلھم المشرکون وھم المؤمنون۔ولھذا قال:بأنھم ظلموا أی أخرجوا من دیارھم‘‘۔ [الجامع لاحکام القرآن: ۱۲/۶۸]
یعنی اگرصیغہ مجہول کا ہو تواس آیت کا معنی بنتا ہے کہ وہ مسلمان جن کے ساتھ کفار قتال کررہے ہیں ، ان کوجواب میں قتال کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔اسی لئے بعدمیں یہ کہاگیاہے کہ ’’اس وجہ سے کہ ان پرظلم کیا گیااوران کوگھروں سے نکال دیاگیاہے۔
آیت کاشان نزول
اس آیت کے نزول سے پہلے مسلمانوں کوقتال کی اجازت نہیں تھی حالانکہ مشرکین ان کے ساتھ قتال کرتے رہتے تھے ۔چنانچہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف ہجرت کی۔ اس سے پہلے مسلمانوں کوقتال کی اجازت نہیں تھی ۔[اَیضا]
تفسیر مدارک التنزیل میں ہے:
وکانوا یأتون رسول اللّٰہ من بین مضروب ومشجوع یتظلمون إلیہ،فیقول لھم: اصبروا فإنی لم أومر بالقتال حتی ھاجر۔فأنزلت ھذہ الآیۃ وھی أول آیۃ اذن فیھا بالقتال بعد ما نُھِیَ عنہ فی نیف وسبعین آیۃ ۔[تفسیر مدارک : ۲/۴۴۳]
’’وہ( صحابہ کرام رضی اللہ عنہم )رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زخمی حالتوں میں ظلم کی دادرسی کے لئے آتے ،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے فرماتے:صبراختیارکرواس لئے کہ مجھے قتال کاحکم نہیں دیاگیا،یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کرلی ۔تویہ آیت نازل ہوئی اوریہ پہلی آیت ہے جس میں ،سترکے قریب آیات میں قتال سے ممانعت کے بعد،اب قتال کی اجازت حاصل ہوئی تھی۔