کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 410
٭ زیلعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’اگر کہا جائے کہ قراءۃ ابی ’’فعدۃ من أیام أخر متتابعات‘‘ ہے تو ہم کہیں گے کہ قراءۃ اُبی مشہور کی حد تک نہیں پہنچتی۔ لہٰذا اس سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی مشہور قراءت کی تخصیص نہیں کی جاسکتی۔‘‘[تبیین الحقائق:۱/۳۳۶]
حنابلہ نے بھی اسی بناء پر تتابع کو واجب قرار نہیں دیابلکہ انہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی کفارۃ یمین والی قراءت کو دلیل بنایا ہے ۔ان کے نزدیک قراءت اُبی کی صحت صحیح ثابت نہیں ہے۔
٭ ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں :
’’فإن قیل فقد روی عن عائشۃ أنہا قالت: نزلت:﴿فَعِدَّۃٌ مِّنْ أیَّامٍ أخَرَ﴾فسقطت متابعات۔ قلنا ہذا إن ثبت عندنا صحتہ،ولو صح فقد سقطت اللفظۃ المحتج بہا‘‘ [المغنی لابن قدامۃ:۳/۸۸]
’’اگر وہ کہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب آیت ﴿فَعِدَّۃٌ مِّنْ أیَّامٍ أخَرَ مُتَتَابِعَاتٍ﴾ نازل ہوئی تو اس نے متتابعات کو ساقط کردیا۔ توہم کہیں گے کہ اگرچہ یہ صحت سند کے ساتھ ثابت بھی ہو تو پھر بھی وہ جس لفظ کو بطور دلیل اختیار کرتے ہیں وہ ساقط ہے۔‘‘
شافعی حضرات، جنہوں نے اس شاذقراءۃ کو دلیل کے طور پر پیش کیا ہے، کا کہنا ہے کہ یہ قراءت منسوخ نہیں ہے۔
٭ صلاۃ وسطیٰ
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی وَقُوْمُوْا اللّٰہ قَانِتِیْنَ﴾[البقرۃ:۲۳۸]
مصحف عائشہ رضی اللہ عنہا اور اِملاء حفصہ رضی اللہ عنہا میں یہ آیت اس طرح ہے:
’’والصلاۃ الوسطی وہی صلاۃ العصر‘‘[جامع البیان للطبری:۵/۱۷۵]
جبکہ بعض روایات میں ’’والصلاۃ الوسطی وصلاۃ العصر‘‘کے الفاظ ہیں ۔[جامع البیان:۵/۲۰۵]
ابن عباس رضی اللہ عنہ اور دیگر نے بھی اسی طرح پڑھا ہے۔
مصحف اُم سلمہ رضی اللہ عنہا و حفصہ رضی اللہ عنہا میں واؤ کے بغیر ’’والصلاۃ الوسطی صلاۃ العصر‘‘کے الفاظ ہیں :
[جامع البیان:۵/۱۷۶]
اس آیت میں مختلف قراءات شاذۃ کی بناء پر علماء کرام نے صلاۃ الوسطیٰ سے متعدد معانی کا استنباط کیا ہے۔ جمہور علماء کا خیال ہے کہ اس سے مراد عصر کی نماز ہے۔[المبسوط:۱۴۱]
ایک قراءۃ جو کہ’’والصلاۃ الوسطی صلاۃ العصر‘‘ کی ہے ،اسے دو معاملات پر محمول کیا جائے گا۔
۱۔ یہ کہ واؤ زائدہ ہو۔[فتح الباري:۹/۲۶۴]
۲۔ یہ کہ واؤ عاطفہ ہو، لیکن یہ عطف صفت کا صفت پر ہو نہ کہ ذات کا۔[السابق والمحلی:۴/۲۵۶]
فرمانِ الٰہی ہے:﴿وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ﴾ [الاحزاب:۴۰]
’’لیکن وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور خاتم النبیین ہیں ۔‘‘
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی خاتم النبیین ہیں ۔پس صلاۃ العصر کہنا صلاۃ الوسطیٰ کی وضاحت ہے جو کہ نماز عصر ہے۔