کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 408
اَحکام فقہیہ پر قراءت شاذہ کے اثرات کا جائزہ فقہاء کرام رحمہم اللہ نے قراءاتِ شاذہ پر بھی بہت سے اَحکام فقہیہ کی بنیاد رکھی ہے اور انہیں ایک مصدر کے طور پر استعمال کیا ہے۔ اس کی اَمثلہ پیش خدمت ہیں : روزوں کی قضا میں متابعت کا حکم: فرمان الٰہی ہے:﴿أیَّامًا مَّعْدُوْدَاتٍ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِیْضًا أوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ أیَّامٍ أخَرَ وَعَلَي الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ فَہُوَ خَیْرٌ لَّہُ وَأنْ تَصُوْمُوْ خَیْرٌ لَّکُمْ إنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ [البقرۃ: ۱۸۴] حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے یہاں ’’فعدۃ من أیام أخر متتابعات‘‘ [تفسیر الکبیر:۱/۱۷۰]پڑھا ہے۔ اسی ضمن میں علماء کرام نے رمضان میں رہ جانے والے روزوں کی قضا میں اختلاف کیا ہے کہ آیا یہ مسلسل رکھے جائیں گے یا الگ الگ بھی رکھے جا سکتے ہیں ؟ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ، ابن عمر رضی اللہ عنہ ، امام نخعی رحمہ اللہ ، شعبی رحمہ اللہ اور دیگر کا خیال ہے کہ ان کا مسلسل رکھنا واجب ہے۔ امام داؤد ظاہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’یجب التتابع ولا یشترط‘‘[ المجموع للنووی:۶/۲۶۷] ’’بغیر کسی شرط کے متتابعت ضروری ہے۔‘‘ تین وجوہ سے قراءت اُبی رضی اللہ عنہ کی تائید ہوتی ہے: ۱۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من کان علیہ صوم من رمضان فلیسردہ ولا یقطعہ)) [سنن الدار قطني] ’’جس کسی پر رمضان کے روزے ہوں وہ انہیں مسلسل رکھے اور منقطع نہ کرے۔‘‘ ۲۔ انسان کو چاہیے کہ اللہ کے حقوق جس قدر جلدی ممکن ہو اَدا کر دے، کیونکہ خدا تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَسَارِعُوْا إلٰی مَغْفِرَۃٍ مِنْ رَّبِّکُمْ﴾ [آل عمران:۱۳۳] ’’اور اپنے رب کی بخشش کی جانب دوڑ کر چلو۔‘‘ اور یہ جلدی روزوں کو مسلسل رکھنے سے ہی ہوسکتی ہے، جو کہ واجب ہے۔ ۳۔ قضاء اداہی کی مثل ہے ، تتابع جس طرح ادا میں واجب ہے بالکل اسی طرح قضاء میں بھی واجب ہے۔ جمہور رحمہم اللہ کا خیال ہے کہ روزوں میں تفریق جائز ہے، لیکن متابعت مستحب ہے۔ [المجموع للنووی:۶/۲۶۷، المغنی:۳/۸۸،المحلی:۲۶۱۳] ان کی دلیل اللہ کا قول﴿فَعِدَّۃٌ مِّنْ أیَّامٍ أخَرَ﴾ہے۔ یہاں نکرہ سیاقِ اثبات کے لیے ہے جو کہ اطلاق کا فائدہ دیتا ہے۔ اس آیت میں روزوں کی قضاء کا مطلق حکم دیا گیا ہے اگر اس سے مراد تتابع ہوتا تو اسے صریح الفاظ میں بیان کیا جاتاجیسا کہ’ قتل‘ اور ’ظہار‘ کے کفارہ میں مسلسل روزوں کا حکم دیا گیا ہے۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامٌ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ مِنْ قَبْلِ أنْ یَّتَمَاسَّا﴾ [المجادلۃ:۴] ’’اور جو شخص غلام نہ پائے وہ دو مہینے کے پے درپے روزے رکھے قبل اس کے کہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں ۔‘‘