کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 4
کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 مصنف: ڈاکٹر عبدالرحمٰن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور ترجمہ: اداریہ قرآن مجید کا صوتی جمال اور اِسلامی کلچر قرآن مجید کلام اللہ ہے۔بنی نوع انسان کے لئے خالق کائنات کا آخری سرچشمہ ہدایت اپنے صوتی اعجاز وجمال کے اعتبار سے بھی ایک نعمت مترقبہ سے کم نہیں ہے۔یہ دنیا کی واحد کتاب ہے جس کی تلاوت خشیت الٰہی اور سوزدروں ، قلبی سرور کا باعث اور ذوق سماعت کے لئے جمال آفریں ہے۔ قرآن مجید جلال وجمال کا عدیم النظیر اِمتزاج ہے۔ خداوندقدوس نے انسانوں کے حواسِ خمسہ کے لئے مختلف لذات اور نعمتوں کوپیدا کیا ہے۔ ایک مسلمان کے لئے قرآن مجید میں حواسِ خمسہ کی تسکین و طمانیت اور روحانی الطاف کا بے بہا خزانہ موجود ہے۔ اس کو چھونے سے عجب تنزیہی اثرات و محسوسات سے واسطہ پڑتا ہے۔ قرآن مجید کی عبارت بالخصوص خوبصورت خطاطی ایک ایسا دیدہ زیب آرٹ ہے جسے میں الہامی آرٹ(Divine)کانام دینے کا میلان رکھتا ہوں ۔اس کو دیکھنے سے بصارت کوایک تقدس سے بھرپور مشاہدہ عطا ہوتا ہے۔ اس کی تلاوت سے زبان عجب حلاوت،مٹھاس اور شیریں سخنی کے مزے لوٹتی ہے اور پھر اس کا سننا اہل ایمان کے لئے سامعہ نواز ہے۔ اس کا صوتی جمال روح و بدن میں سرشاری کی لہر دوڑا دیتا ہے۔ قرآن مجید کے صوتی جمال سے مسحور قلوب کسی بھی غنا کی نغمگی سے مستغنی ہوجاتے ہیں ۔یہ کوئی حسن مبالغہ نہیں ہے،یہ ایک ابدی حقیقت ہے جس کی شہادت انسان ہی نہیں کائنات کا ذرہ ذرہ دے سکتا ہے۔ قرآن مجید چونکہ کلام الٰہی ہے اسی لئے یہ ایک فطری امرہے کہ اس کا الوہی جلال اس کے صوتی جمال پر غالب ہے۔ مگر جس طرح خوف خدا ایک مومن کو حب الٰہی سے باز نہیں رکھتابلکہ اہل تقویٰ ہی درحقیقت اللہ تعالیٰ سے حقیقی محبت کرنے والے ہوتے ہیں ، اسی طرح قرآن مجید کے جاہ و جلال سے مسحور و مرعوب قلوب ہی اس کے صوتی اعجاز و جمال سے کماحقہ روحانی لطف حاصل کرسکتے ہیں ۔ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اَقدس سے نکلا ہوا ہر لفظ اہل ایمان کی آنکھوں کانور اور دل کا سرور ہے۔ کیوں نہ ہو کہ خود اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی﴾ یعنی ’ وہ اپنی ہوائے نفس سے کچھ نہیں بولتے‘سبحان اللہ کیا مقام اور شان ہے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نطق مبارک سے نکلے ہوئے ہر حرف کو تقدس، پاکیزگی اور حسن و جمال عطا کردیا ہے۔ زیربحث موضوع کے متعلق یہ حدیث پاک جب باصرہ نواز ہوئی تو راقم الحروف ایک جمالیاتی سرشاری کی کیفیت میں مبتلا ہوئے بغیر نہ رہ سکا، فرمایا: ((زینوالقرآن بأصواتکم)) [سنن أبوداؤد:۱۴۴۶، سنن ابن ماجہ:۱۳۴۲] ’’قرآن مجید کو اپنی آوازوں سے مزین کرو۔‘‘ جعفر شاہ پھلواری رحمہ اللہ نے اس کا ترجمہ یوں کیا ہے: