کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 389
خوب کہا ہے ولیس بینہ وبین ترکہ : الا ریاضۃ أمری بفکہ
’’کہ قار ی اور غیرقاری میں فرق منہ کی مشق اور ریاضت کا ہے گویا اصل ادائیگی ہے قواعدنہیں ۔‘‘
چناچہ علامہ العسکری رحمہ اللہ شرح مایقع فیہ التصحیف والتحریف کے ص ۱۲،۱۳ پر نقل کرتے ہیں کہ حمزہ زیات رحمہ اللہ مصحف سے قرآن یاد کرتے تھے توایک دن انہوں نے باپ کے سامنے پڑھا:﴿ الم ذلک الکتاب لا ریب فیہ﴾لا زیت فیہ توان کے والد نے کہا دع المصحف وتلقین من أفواہ المشائخ
کہ مصحف کوچھوڑ دے یعنی صرف قرآنی مصحف پر اعتماد نہ کروبلکہ علماء وقراء سے بالتلقی والمشافحہ پڑھو۔
اورحماد بن الزبرقان رحمہ اللہ کے بارے میں آتاہے کہ وہ بغیر قار ی کے مصحف سے قرآن یاد کرتے تھے توتصحیف کا شکار ہوئے چنانچہ﴿ بَلِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فِیْ عِزَّۃٍ وَّشِقَاقٍ﴾ کو﴿فی غرۃ وشقاق﴾ پڑھتے اور﴿لِکُلٍّ امْرِیٍ مِّنْہُمْ یَوْمَئِذٍ شَاْنٌ یُّغْنِیْہِ﴾ کو﴿یعنیہ﴾ پڑھتے ۔
تذکرۃ الحفاظ جلد نمبر ۲ ص ۳ پر امام الذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ عثمان بن ابی شیبۃ رحمہ اللہ [م ۲۳۹ ھ]﴿ وَابِلٌ فَطَلٌّ﴾ کو ﴿فظل﴾پڑھتے تھے بعد میں انہوں نے مشائخ سے صحیح کیا۔اسی طرح امام ذہبی رحمہ اللہ نے ہی ذکر کیاہے کہ وہ ﴿مِنَ الْجَوَارِحِ مُکَلِّبِیْنَ﴾ کو﴿من الخوارج﴾ پڑھتے تھے اسی طرح ﴿بَطَشْتُمْ جَبَّارِیْنَ﴾ کی ﴿خبارین﴾ پڑھتے تھے۔ اورانہوں نے سورۃ المدثر کو سورۃ المدبرلکھا ہواتھا اور﴿ فَلَمَّا جَہَّزَہُمْ بِجَہَازِہِمْ جَعَلَ السِّقَایَۃَ فِیْ رَحْلِ اَخِیْہِ﴾ کو﴿رجل اخیہ﴾ پڑھتے ۔اسی طرح ﴿فَضَرَبَ بَیْنَہُ بِسُوْرٍ لَّہٗ﴾ باب کی جگہ﴿ بسنورلہ﴾ پڑھتے جوکہ بعد میں مشائخ سے سن کر صحیح کیا۔ اور ابن الجوزی رحمہ اللہ اخبار الحمقی والمغفلین میں محمد بن جریر الطبری رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ ان محمد بن جمیل الرازی قرأ﴿ وَاِذْ یَمْکُرُ بِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِیُثْبِتُوْکَ اَوْ یَقْتُلُوْکَ اَوْ یُخْرِجُوْکَ﴾کی جگہ ﴿یجرحوک﴾ ’’ محمد بن جمیل الرازی رحمہ اللہ ﴿یُخْرِجُوْکَ﴾ کی جگہ ﴿یجرحوک﴾ پڑھا۔‘‘اوراسی طرح لکھتے ہیں کہ الدارقطنی رحمہ اللہ نے ابوبکر الباغندی رحمہ اللہ کو﴿وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَی الاَرْضِ ہَوْنًا﴾ کی جگہ ﴿ہویا﴾ لکھوایا اورمزید لکھتے ہیں کہ ہمارے شیخ عدم سماع کی وجہ سے ﴿وَللہِ مِیْرَاثُ السَّمٰوَاتِ﴾ کوچالیس سال تک ﴿میزاب السموات﴾ پڑھتے رہے، پھر شیوخ نے صحیح کیا اور اللہ سے توبہ کی ۔
اسی طرح ایک شخص کا نام مشکدانہ تھا جو ۲۳۶ ھ کے قریب فوت ہوا وہ ﴿یَعُوْقَ وَنَسْرًا﴾کو بشرا پڑھتا تھا تواس کے معاصر نے مزاحاً اس کے بارے کہا کہ ذاک الذی یصحف علی جبریل۔
اورایک شخص ﴿وَالْعَادِیَاتِ ضَبْحًا﴾کوصبحاپڑھتاتھا تواس کا امتحان لیاگیاتوپتہ چلاکہ عدم سماع وتلقی کی وجہ سے یہ﴿ مِمَّایَعْرِشُوْنَ﴾ کو یغرسون اور﴿وَعَدَہَا اِیَّاُہ﴾ کو اباہ اور﴿اُصِیْبُ بِہٖ مَنْ اَشَائُ﴾ کو اصبت بہ من أن أشائ اور ﴿فَنَادَوْ وَلَاَت حِیْنَ مَنَاصٍ ﴾کوفباذوا ولات حین مناص اور﴿فَاَنَا اَوَّلُ الْعَابِدِیْنَ﴾ کو اول العائدیناور﴿کُلَّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ﴾ کو خبار اور﴿إنَّ فِیْ النَّہَاِر سَبْحًا طَوِیْلًا﴾ کو شیخا طویلا پڑھتا تھا جوکہ بعد میں اس نے مشائخ سے سن کر صحیح کیا۔
اسی طرح کسائی رحمہ اللہ کے بارے میں آتاہے کہ مجھے ری میں پڑھانے کے لئے بلایاگیا توایک قاری بچے