کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 385
النبی ہوتی تھیں اورہمیشہ ایسا کرتے۔‘‘ یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا جوکہ اتنا لمباہے کہ اس مضمون میں پوریسلسلہ کا احصار ممکن نہیں ، اس لئے ہم صرف مشہورقراء کا تذکرہ کرتے ہیں ۔ تابعین نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے سیکھا جیسا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا تھا اورتابعین اپنے اپنے علاقہ میں بھیجے گئے مصاحف کے مطابق پڑھتے ،کیونکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جب مصاحف لکھوائے تومصاحف کے ساتھ قراء بھی بھیجے جوکہ تلقی وسماع کی حکمت کومدنظررکھتے ہوئے بھیجے تھے ،جیسا کہ جعبری رحمہ اللہ ابوعلی رحمہ اللہ سے تاریخ رسم المصحف جزء الثانی۸۳ ص۲۰۳،۲۰۶ پرلکھتے ہیں کہ ’’ولما أرسل عثمان مصاحفہ الائمۃ الخمسۃ إلی الأمصار لم یکتف بہا وإنما أرسل مع کل مصحف عالما لاقراء الناس بما یحتملہ رسمہ فأمرزید بن ثابت أن یقرأ بالمدینۃ وبعث عبد اللّٰہ بن السائب إلی مکۃ والمغیرۃ بن شہاب إلی الشام وعامر بن عبد قیس إلی البصرۃ وأباعبدالر حمن السلمی إلی الکوفہ‘‘ ’’جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مصاحف بھیجے توصرف مصاحف بھیجنے پر اکتفا ء نہ کیا بلکہ ان کے ساتھ قراء کوبھیجا جوان مصاحف کے مطابق لوگوں کوپڑھائیں ۔ چنانچہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کومدینہ والوں کو پڑھانے کے لئے کہا اور مکہ والوں کے لئے عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کوبھیجا اورمغیرہ بن شہاب رضی اللہ عنہ کوشام کی طرف بھیجا اورعامربن قیس رضی اللہ عنہ کوبصرہ اورابوعبدالرحمن السلمی رضی اللہ عنہ کوکوفہ کی طرف بھیجا ۔‘‘ چنانچہ تابعین رحمہم اللہ نے پھروہ منہج اختیار کیا جوصحابہ رضی اللہ عنہم نے دورِنبوت کے بعد اختیارکیا تھاجیساکہ ابن جزر ی رحمہ اللہ النشر جلد نمبر ۱ ص ۸ پر اورعلامہ سخاوی رحمہ اللہ جمال القراء وکمال الاقراء کی جلد نمبر ۲ ص ۴۲۵ پر کتاب القراءات لابی عبید کے حوالہ سے نقل کرتے ہیں کہ تابعین پھر مختلف شہروں میں پھیل گئے۔ چنانچہ مدینہ میں سعید بن مسیب [المتوفی بعد ستین] عروۃ ابن الزبیر[ المتوفی اوائل خلافہ عثمان] سالم بن عبداللہ[م ۱۰۶ ھ] ابن شہاب الزہری [م ۱۲۴ ھ] ، عبدالرحمن ہرمز الاعرج [م ۱۱۷ ھ]اور مکہ میں عبید اللہ بن عمیر اللیثی [م ۱۱۳ ھ] ،عطاء بن ابی رباح [۱۱۴ ھ]، طاؤس [م ۱۰۶ ھ]، عکرمہ مولی ابن عباس [م ۱۰۵ ھ] ، عبداللہ بن ابی ملیکہ[ م۱۱۷ ھ] ، اورکوفہ میں علقمہ بن قیس [المتوفی بعد ستین] ،اسود بن یزید [م ۷۵ ھ]، مسروق بن الاجدع [م ۶۳ ھ] ، عبیدہ السلمانی [م ۷۰ ھ]، عمرو بن شرحبیل[م ۶۳۰ ھ] ، اوربصرہ میں عامربن عبداللہ ،ابوالعالیہ الریاضی [م ۹۳ ھ] ، ابورجاء العطاردی [م ۱۰۵ ھ] ، نصربن عاصم اللیثی [م ۹۰ ھ] ، یحییٰ بن یعمر[المتوفی قبل تسعین] ۔اور شام میں مغیرہ بن ابی شہاب المخزومی [م ۹۱ ھ] اور خلید بن سعد رحمہم اللہ قرآن کی تعلیم دیتے رہے ۔ تابعین کے بعد پھریہی سلسلہ چلتارہا چنانچہ علامہ سخاوی رحمہ اللہ جمال القراء وکمال الاقراء :۲/ ۳۲۸ پر کتاب القراءات لابی عبید کے حوالہ سے نقل کرتے ہیں کہ ابوعبید قاسم بن سلام رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ تابعین کے بعد وہ لوگ اس میدان میں اترے جنہوں نے اپنے آپ کو اس قرآنی خدمت کے لئے وقف کردیا تھا،جن سے لوگ پڑھتے تھے۔لوگوں نے ان کواس دور میں امام مانا اورخود اقتداء کرنے لگے، چنانچہ مدینہ میں ابوجعفر یزید بن القعقاع رحمہ اللہ [م ۱۳۰ ھ] اس سلسلہ میں معروف ہوئے، جن کو عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے مسجد نبوی میں امامت کے لئے آگے کیا اور تقریبا ۵۰