کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 384
یہ بھی تھی کہ لوگوں کوقرآنی کی تعلیم دے ۔‘‘ اورابن سعد رحمہ اللہ الطبقات الکبری : ۸/ ۱۱۷،۱۱۸ اور علامہ زرقانی رحمہ اللہ اپنی کتاب شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیۃکی :۱ / ۳۷۹ اور ابن سعد رحمہ اللہ الطبقات الکبری : ۱۴ / ۲۰۶ طبع بیروت پر لکھتے ہیں : ’’روی البخاری عن أبی إسحاق عن البراء قال أول من قدم علینا من أصحاب النبی مصعب بن عمیر وابن مکتوم فجعلا یقرئنا القرآن وکان مصعب یسمی المقری ‘‘ ’’براء ابن عازب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ سب سے پہلے ہمارے پاس مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ وعبد اللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آئے جوہمیں قرآن پڑھاتے تھے اورمصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کولوگ مقری کہتے تھے ۔‘‘ اسی طرح ابوعلی القالی رحمہ اللہ شرح العقیلۃ کے ص ۲۳ پر لکھتے ہیں کہ ’’وکان الرجل من المسلمین إذا ہاجر إلی المدینۃ دفعہ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم إلی رجل من الحفظۃ لیعلمہ القرآن‘‘ ’’جب کوئی مسلمان مدینہ کی طرف ہجرت کرتا تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم اس کوحفاظ میں سے کسی ایک کی طرف بھیجتے کہ اس کوقرآن کی تعلیم دے ۔‘‘ اوراسی کتاب میں ابوالقالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’ولما فتح النبی مکۃ خلف علیہا معاذ بن جبل یقرئیہم القرآن ویفقہم ‘‘ ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کوقرآن کی تعلیم اورتفقہ کرنے کے لئے اپنا نائب مقرر کیاـ۔‘‘ اسی طرح امام نووی رحمہ اللہ تہذیب الاسماء واللغات القسم الاوّل کے ص ۳۵۷ پر لکھتے ہیں کہ عبادہبن صامت رضی اللہ عنہ اہل صفہ کوقرآن سکھلاتے تھے اور جب شام کا علاقہ فتح ہوا توحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عبادہ، معاذ اور ابوالدرداء رضی اللہ عنہم کوبھیجا کہ لوگوں کو وہاں جاکر قرآن سکھلائیں ۔ اسی طرح ابن الجزری رحمہ اللہ النشرفی القراءات العشر جلد نمبر ۱ ص ۳ اور ابونعیم رحمہ اللہ نے حلیۃ الاولیاء:۴ / ۱۹۴ پر نقل کیا ہے کہ ابوعبدالرحمن السلمی رحمہ اللہ ۴۰ سال کوفہ کی جامع مسجد میں لوگوں کو قرآن کی تعلیم دیتے رہے ۔ اورامام بخاری رحمہ اللہ کتاب نمبر ۶۵ باب نمبر ۵ اورکتاب نمبر ۹۶ اور باب نمبر ۲ میں نقل کرتے ہیں کہ ’’وکان یقرأ اصحاب مجلس عمر بن الخطاب واصحاب مشورۃ ‘‘ ’’ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مجلس کے آدمی اوراصحاب مشورہ قراء ہوتے تھے ۔ ‘‘ صحابہ کے بعد یہی کام تابعین میں رائج ہوا ،چنانچہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے بعد ان کے شاگرد سعید بن جبیر رحمہ اللہ المتوفی ۹۵ھ کے بارے میں ابن الجزری رحمہ اللہ غایۃ النہایۃ جلد نمبر ۱ ص ۳۰۵،۳۰۶ ،وفیات الاعیان جلد نمبر۱ ص ۳۶۵ ، اور دکتور الذہبی التفیسروالمفسرون جلد نمبر ۱ ص ۱۰۲ پر نقل کرتے ہیں کہ ’’کان سعید بن جبیر یوم الناس فی شہر رمضان فیقرأ لیلۃ بقراءۃ عبد اللّٰہ بن مسعود ولیلۃ بقراءۃ زید بن ثابت ولیلۃ بقراءۃغیرہ وہکذا ابدا‘‘ ’’ سعید بن جبیر رحمہ اللہ رمضان المبارک میں لوگوں کوتراویح پڑھاتے توایک رات قراءت ابن مسعود رضی اللہ عنہ میں پڑھتے اورایک رات زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی قراءت پڑھتے اورتیسری رات کسی اورصحابی کی قراءت پڑھتے جوکہ مستند إلی