کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 383
((فأدوا القرآن قرآنا والسنۃ سنۃ لم یلبسوا ہذا بہذا))
یعنی انہوں نے قرآن کوسنت کوالگ لوگوں تک پہنچایا اور التباس نہیں کیا ۔
پھرفرماتے ہیں کہ
فلہذا نعلم بالضرورۃ أنہ لم یبق من القرآن مما أداہ الرسول إلیہم إلا وقد بلغوہ إلینا واللّٰہ الحمد والمنۃ
کہ ہم بالیقین جانتے ہیں کہ قرآن کی ہروہ چیز جو صحابہ کو آپ نے سکھلائی انہوں نے ہم تک پہنچائی ہے۔
چنانچہ صحابہ میں سے جو لوگ قراءت پڑھاتے تھے ان کو اس وقت قراء کہاجاتا تھا ،جیسا کہ بخاری کتاب المغازی حدیث نمبر ۴۰۹۰ میں نقل کرتے ہیں
عن أنس أن رعلا وذکوان وعصیۃ وبنی لحیان استمدوا لی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم علی عدو فامدہم بسبعین من الانصار کنا نسمیہم القراء....الخ۔
یعنی انصار کے ۷۰ آدمی لوگوں کو پڑھاتے تھے ان کوقراء کہاجاتاتھا۔ اسی طرح صحیح مسلم ،کتاب المساجد ومواضع الصلوۃ حدیث نمبر ۶۷۷ پر حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کرتے ہیں جاء ناس إلی النبی فقالوا ابعث معنا رجالا یعلمونا القرآن والسنۃ فبعث إلیہم سبعین رجلا من الانصار یقال لہم القراء ....الخ۔
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چند لوگ آئے اور کہنے لگے کہ ہمارے ساتھ چند لوگ بھیجئے جوہمیں قرآن وسنت کی تعلیم دیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار میں سے ۷۰ صحابہ کوبھیج دیا جن کوقراء کہاجاتاتھا۔‘‘
اور مسلم رحمہ اللہ الجامع الصحیح اورالذہبی رحمہ اللہ سیر أعلام النبلاء کے ص ۲۸۱ پر اور ترمذی کے حوالے سے دکتور ذہبی رحمہ اللہ التفسیر والمفسرون:۱/۹۲ پر نقل کرتے ہیں کہ عن أنس بن مالک قال قال رسو ل اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لابی إن اللّٰہ أمرنی أن أقرأ علیک القرآن قال اللّٰہ سمانی لک ؟ قال نعم فجعل یبکی....الخ۔
یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کوفرمایا کہ مجھے حکم ہوا ہے کہ تجھ پر قرآن پڑھوں توانہوں نے سوال کیا کہ اللہ نے میرا نام لیاہے توفرمایا ہاں :تووہ رونے لگ گئے۔
اور خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے بارے میں یوں فرمایا جیساکہ ذہبی سیر أعلام النبلاء میں اورالدکتور الذہبی التفسیروالمفسرون : ۱/ ۹۱،۹۲ پر لکھتے ہیں :
أقرأ امتی أبی ’’یعنی میری امت کے سب سے بڑے قاری ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہیں ‘‘
اوریہ بعید نہیں کہ افضلیت کا سبب یہ ہوکہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو قرا ء ت سکھلائی۔
اسی طرح ابن ہشام رضی اللہ عنہ اپنی کتاب سیرۃ النبی : ا/ ۲۰۵ پر لکھتے ہیں کہ
’’کتب النبی لعمرو بن حزم حین وجہہ إلی الیمن کتابا أمرہ فیہ بأشیاء منہا أن یعلم الناس القرآن ویفقہم فیہ‘‘
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب عمروبن حزم رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا توایک خط لکھا جس میں چند چیزوں کاحکم دیا ان میں ایک