کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 38
میں نازل ہوا ہے۔ انہوں نے اسی طرح کیا، ان صحائف کو مصاحف میں نقل کردیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا والے صحائف انہیں واپس کردیئے اور جو مصاحف ان سے نقل کئے گئے تھے وہ مختلف علاقوں میں بھیج دیئے گئے اور ان کے علاوہ باقی سب مصاحف کو جلا دیا گیا۔ [رقم:۴۹۸۷] اس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں قرآن منتشر تھا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں قرآن مجید صحیفوں کی شکل میں مرتب کیا گیا اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں صحیفوں کو مصحف کی شکل میں مرتب کیا گیا اور اس کی بنیاد اسی نسخہ کو بنایا گیا جو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچا تھا۔ ۷۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کتابت قرآن میں درج ذیل امور سرانجام دیئے۔ ۱۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دورمیں غیر مرتب سورتوں کو ایک مصحف میں ترتیب دیا گیا۔ ۲۔ قرآن کی آیات کو اس طور پر لکھا گیا کہ ایک رسم الخط میں تمام قراءات سما جائیں ۔ ۳۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس موجود ایک نسخہ سے دیگر نقول تیار کی گئیں اور ان کی تعداد سات تک بتائی جاتی ہے جو مکہ، شام، یمن، بحرین،بصرہ اور کوفہ جبکہ ایک مدینہ میں رکھا گیا۔ ۴۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں تیارہونے والا نسخہ کی آیات اور سور کوتحریری مسودات سے ایک بار پھر ملایا گیا۔ ۵۔ ان مصاحف کی تیاری کے بعد باقی تمام مصاحف جلا دیئے گئے۔ اور اس کام پرتمام صحابہ کااجماع تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’لا تقولوا فی عثمان إلا خیرا فواللّٰہ ما فعل الذی فعل فی المصاحف إلا عن ملأ منا‘‘[فتح الباري] ’’عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں ان کی اچھائی کے سوا کوئی بات نہ کہو اللہ کی قسم انہوں نے مصاحف کے معاملہ میں جوکچھ کیا ہم سب کے مشورہ سے کیا۔‘‘ کمیٹی کا اختلاف مذکورہ بالا ہدایت میں ذکرہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کمیٹی کے ارکان کو اختلاف کی صورت میں قریش کی زبان میں لکھنے کی تاکید فرمائی تھی۔ سو ان لوگوں نے جب قرآن کی آیات کو نقل کرنا شروع کیا تو سوائے ایک جگہ کے پورے قرآن میں اختلاف نہ پایا اور وہ بھی لفظ التابوت کے متعلق کے اسے تا ے مدوّ رہ یعنی گول تا کے ساتھ التابوۃ لکھا جائے یا لمبی تا التابوت کے ساتھ لکھا جائے تو سب نے بالاتفاق قریش کی زبان کے مطابق اسے لمبی تا کے ساتھ لکھا اور یہ معمولی سا اختلاف بھی رفع ہوگیا۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ قریش کی زبان کو یہ ترجیح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے رسم الخط کے سلسلے میں دی تھی۔ حدیث سبعہ اَحرف اور اختلاف ِ اُمت متواتر حدیث سے ثابت ہے کہ((أنزل القرآن علیٰ سبعۃ أحرف)) ’’قرآن کریم سات حروف پر نازل ہوا ہے۔‘‘ لیکن جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں قرآن کو ایک مصحف میں جمع کردیاگیا اور باقی مصاحف کو تلف کردیا گیا تو اس سے لوگوں کو یہ شبہ ہواکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جو باقی مصاحف جلا دیئے ،وہ چھ حروف تھے تو اس غلط فہمی نے قراءات کے متعلق اُمت میں ایک غلط نظریہ پیدا کردیا، جس سے لوگ صرف حفص کی قراءت جو آج ہمارے