کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 371
موجود ہے۔
٭ علاوہ ازیں ابوبکر الداجونی رحمہ اللہ نے ایک کتاب لکھی جس میں وہ گیارہ اماموں کی قراءات لائے ہیں جس میں ابو جعفر رحمہ اللہ بھی شامل ہیں ۔اس کے علاوہ ابو القاسم ہذلی رحمہ اللہ نے ’کامل‘ کے نام سے کتاب تصنیف کی، جس میں آئمہ عشرہ کی قراءات کا اہتمام کیا گیاہے، اور ان کے ساتھ مزید چالیس قراء کرام کی قراءات کا اضافہ بھی شامل ہے۔
٭ سابقہ بحث سے معلوم ہوتا ہے کہ علماء قراءت نے ’سبعۃ‘ کی اِصطلاح بیان نہیں کی بلکہ انہوں نے ہر وہ روایت بیان کی ہے، جس میں ذکر کردہ ارکان ثلاثہ پائے جاتے ہوں چاہے وہ سات سے بیان کی گئی ہو یا سات ہزار سے،لیکن ابن مجاہد رحمہ اللہ کے بعد لوگوں کی طرف سے آئمہ سبعہ کی صفات حسنہ پر اجماع اور ان کی قراءات کو تلقی بالقبول حاصل ہونے کے وجہ سے قراءات سبعہ پر اکتفاء شروع کر دیا گیا۔
٭ ان میں سے بعض نے قراءات سبعہ پر ابو جعفر یزید بن قعقاع مدنی رحمہ اللہ اور یعقوب بن اسحاق حضرمی رحمہ اللہ کا اضافہ کیا ہے اور اکثر تصنیفات میں خلف رحمہ اللہ کا تذکرہ نہیں کیا گیا، کیونکہ ان کی قراءت کوفیین سے خارج نہیں ہے۔
٭ اس کے بعد ابو عمرو دانی رحمہ اللہ نے قراءات سبعہ پر’تیسیر‘ اور ’جامع البیان‘ نامی کتب تصنیف کیں جس کو امام شاطبی رحمہ اللہ نے ’حرزالأمانی‘میں منظوم انداز میں پیش کیا۔علاوہ ازیں اور بہت سی کتب بھی منظر عام پر آئیں جن میں دیگر آئمہ قراء کو ذکر کیا گیاتھا جیسا کہ سبط الخیاط نے ’مبھج‘ نام کی کتاب تصنیف کی اور اس میں یعقوب، ابن محیصن، أعمش اور خلف رحمہم اللہ کو لائے۔
قراءات عشرہ کا اَحرف سبعہ کے ساتھ تعلق
٭ امام جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’إن المصاحف العثمانیۃ لم تکن محتویۃ علی جمیع الأحرف السبعۃ التی أبیحت بہـا قراءۃ القرآن کما قال جماعۃ من أہل الکلام وغیرہما بناء منہم علی أنہ لا یجوز علی الأمۃ أن تہمل نقل شیء من الأحرف السبعۃ‘‘
’’مصاحف عثمانیہ جمیع احرف سبعہ پر مشتمل نہیں ہیں جیسا کہ اہل کلام کی ایک جماعت اور دیگر اس پر بناء رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ امت کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ ایسی چیز کو چھوڑ دے جو احرف سبعہ کے طور پر نقل کی گئی ہو۔‘‘
٭ مزید کہتے ہیں :
’’یہ ہم نے اس لیے کہا ہے کہ مصاحف عثمانیہ جمیع اَحرف سبعہ پر مشتمل ہیں اور جو قراءات مصاحف عثمانیہ کے رسم سے مطابقت نہ رکھتی ہوگی وہ یقیناً احرف سبعہ میں سے نہیں ہے۔لیکن بہت سی ایسی قراءات بھی موجود ہیں جو رسم عثمانی کے مخالف ہیں لیکن صحابہ رضی اللہ عنہم اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنداًصحیح ثابت ہیں۔‘‘
ابومجاہد رحمہ اللہ(صاحب کتاب) کا خیال ہے کہ تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ بعض اَحرف سبعہ کی تلاوت عرضۂ اخیرہ میں منسوخ کر دی گئی تھی اور اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ تو ان کی تلاوت فرمائی اور نہ ہی انہیں قرآن کا حصہ شمار کیا اور یہی وجہ ہے کہ انہیں مصاحف عثمانیہ میں بھی جگہ نہیں دی گئی، کیونکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے ہی تحقیق کے بعد مصاحف عثمانیہ میں شامل کیا ہے جو عرضۂ اخیرہ میں ثابت تھا۔ اور بہت سی