کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 32
الفاتحۃ المختوم بسورۃ الناس‘‘
’’وہ اللہ تعالیٰ کا معجز کلام ہے جو خاتم الانبیاء والمرسلین پر جبریل امین علیہ السلام کے ذریعہ نازل ہوا، مصاحف میں لکھا گیا اورہم تک تواتر کے ذریعہ نقل ہوکر پہنچا۔ اس کی تلاوت کارِ ثواب ہے۔ یہ سورۃ فاتحہ سے شروع ہوتا ہے اور سورۃ الناس پر ختم ہوتا ہے۔‘‘
(۳)قرآن کی حفاظت کاذمہ
جیساکہ قرآن کے علاوہ آسمانی صحائف کا ذکر گزر چکا ہے اللہ تعالیٰ نے ان کتب و صحائف کو مختلف قوموں کی طرف ایک مدت تک کے لیے اتارا لیکن ان تمام صحائف و کتب کی استنادی حالت یہ ہے کہ مرور زمانہ کی وجہ سے وہ اپنی اصل حالت پر برقرار نہ رہ سکیں اور ان میں دانستہ یا نادانستہ طو رپر مسلسل تحریف ہوتی رہی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے آخری فرستادہ نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم جلوہ افروز ہوئے اور اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آسمانی کتاب قرآن ملی جوکہ قیامت تک کے لیے دستور حیات ٹھہری، تو ضروری تھا کہ اس جیسے ضابطہ حیات کی حفاظت کے اقدامات کئے جاتے لہٰذااس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لیا، فرمایا:
﴿إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّالَہٗ لَحَافِظُوْنَ﴾ [الحجر:۹]
’’ہم نے اس ذکر(قرآن) کو اتارا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ۔‘‘
مطلب یہ ہے کہ قرآن کے اتارنے والے بھی ہم ہیں اور اس کی ہرقسم کی حفاظت کا ذمہ بھی ہم نے لیا ہے۔ جس شان اور شکل سے وہ اترا ہے بغیر زیر زبر کی تبدیلی کے چارد انگ عالم میں پہنچ کر رہے گا اور قیامت تک ہر طرح کی تعریف لفظی و معنوں سے محفوظ رہے گا۔ زمانہ کتنا ہی بدل جائے مگر اس کے اصول و احکام کبھی نہ بدلیں گے۔ فصاحت و بلاغت اور علم و حکمت کی موشگافیاں بھی کتنی ترقی کرجائیں مگر قرآن صوری ومعنوی حیثیت میں انحطاط محسوس نہ ہوگا اور بڑی بڑی طاقتیں قرآن کی آواز کودبانے یا کم کرنے کی کوششیں کریں گی،لیکن زیرزبر یا ایک نقطے کو کم نہ کرسکیں گے اور اللہ رب العزت کا حفاظت کا وعدہ اس طور پورا ہوکر رہا کہ بڑے بڑے مغرور مخالفوں کے سر بھی جھک گئے۔
تاریخ گواہ ہے کہ ہر زمانے میں اللہ کے سپاہیوں یعنی علماء نے علوم مطالب اور غیر منتہی عجائب کی حفاظت کی وہاں کاتبوں نے رسم الخط کی، قاریوں نے طرز ادا کی ،حافظوں نے اس کے الفاظ و عبارت کی وہ حفاظت کی کہ نزول کے وقت سے آج تلک ایک زیر زبر تبدیل نہ ہوسکی کسی نے قراءت کے رکوع گنے، کسی نے آیتیں شمار کیں ، کسی نے حروف کی تعداد بتلائی حتیٰ کہ بعض نے ایک ایک حرکت اور ایک ایک نقطے کو شمارکرڈالا۔ [ادارہ معارف اسلامیہ: ۱۶/۴۷۵]
یہی وجہ ہے کہ مستشرقین تک یہ کہنے پر مجبور نظر آتے ہیں کہ قرآن تمام صحیفوں میں مستند ترین صحیفہ ہے اس کی چند مثالیں درج ذیل ہیں :
رحمہ اللہ وھیری اپنی تفسیرقرآن میں لکھتا ہے:
’’تمام قدیم صحیفوں میں قرآن میں سے زیادہ غیرمخلوط اور خالص ہے۔‘‘
۲۔ قرآن کامعروف انگریزی مترجم پامر(Palmor)کہتا ہے۔
’’سیدناعثمان کا ترتیب دیا ہوامتن اس وقت سے آج تک طے شدہ اور مسلم صحیفہ رہاہے۔‘‘