کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 316
۱۲۔ اعظمی، قاری ابوالحسن رحمہ اللہ ، دارالعلوم دیوبند اور خدمات تجوید و قراء ت، دارالعلوم دیوبند،۱۴۰۶ھ اور محبوب رضوی رحمہ اللہ کی تاریخ دارالعلوم دیوبند، انڈیا، ۱۹۷۸ء، ج۲، ص ۲۷۵
۱۳۔ اعظمی، مولانا فضل الرحمن، تاریخ جامعہ اسلامیہ، ڈابھیل ادارہ تالیفات اشرفیہ، لاہور،۱۴۲۰ھ، ص۲۳۷، ۲۴۰، ۲۵۰، ۴۷۹
۱۴۔ اعظمی، ابوالحسن، تیسیر القراءات في السبع المتواترات، مکتبہ صوت القرآن، دیوبند، ۱۴۰۶ھ، ص۷
۱۵۔ ایضاً
۱۶۔ مجمع الزوائد: ۷/۱۵۱، ۱۵۳
۱۷۔ اعظمی،ابوالحسن، النفحۃ الجمیلۃ شرح قصیدۃ العقیلۃ،مکتبہ صوت القرآن، دیوبند، انڈیا، ۱۹۸۲ء، ص۵
۱۸۔ خط کی بارہ قسمیں بیان کی گئی ہیں :(۱) معقلی(۲)قیرآموزی(۳)حیری( ۴)کوفی( ۵)نسخ،(۶)ثلث( ۷)ریحان(۸)توقیع(۹)محقق(۱۰)رقاع(۱۱) تعلیق(۱۲)نستعلیق،تفصیل کے لئے دیکھئے: تسھیل البیان فی رسم خط القرآن، نذر محمد مکتبہ صوت القرآن، دیوبند، ۱۳۵۵ھ، ص۹
۱۹۔ خط اور رسم خط کا فرق ان مثالوں سے واضح ہے، العلمین الرحمٰن، الصلحت، یہ قرآنی رسم خط ہے، جسے رسم عثمانی بھی کہا جاتا ہے۔اسے اس خط میں بھی لکھا جاسکتا ہے، العالمین الرحمٰن الصالحات، یہ تلفظ کے مطابق درست ہے، لیکن قرآنی رسم خط کے خلاف ہے۔
۲۰۔ مثلاً سورہ الحج:آیت ۱۱، میں ومن الناس من یعبد اللّٰہ علی حرف بمعنی علی وجہ واحد
۲۱۔ مثلاً سورہ النساء: آیت۴۶، میں یحرفون الکلم عن مواضعہ
۲۲۔ عبیدات، الدکتور، محمود سالم رحمہ اللہ ، دراسات فی علوم القرآن، دارعمار، اردن، ۱۹۹۰ء، ص۱۵۳
۲۳۔ نذر محمد رحمہ اللہ تسہیل البیان فی رسم خط القرآن، مکتبۃ صوت القرآن، دیوبند، ۱۳۵۵ھ، ص۴۸
۲۴۔ جیسے سورہ بقرہ،۲۶۱، میں استعمال ہوا ہے۔
۲۵۔ سیوطی، جلال الدین رحمہ اللہ ، الاتقان فی علوم القرآن، مکتبۃ مصطفی البابی الحلبی، ۱۹۵۱ء، ج۱، ص۴۷ـ۴۸
۲۶۔ نذر محمد رحمہ اللہ تسہیل البیان فی رسم خط القرآن، ص۵۳
۲۷۔ ایضاً، ص۵۳ـ،۵۴
۲۸۔ الزرکشی، بدرالدین رحمہ اللہ ، البرہان فی علوم القرآن، مطبعۃ عیسی البابی، الحلبی، مصر،ج۱، ص۲۱۲،اور مقدمہ تفسیر الطبری، ج۱، ص۵۷
۲۹۔ عبیدات، الدکتور محمد سالم رحمہ اللہ فی علوم القرآن، ص۱۶۲ـ۱۶۳
۳۰۔ ایضاً، ص۱۶۳
۳۱۔ سورۂ بقرہ: ۱۸۵
۳۲۔ سورہ الم نشرح: ۵۔۶
۳۳۔ سورہ القمر: ۱۷، ۲۲، ۴۰