کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 312
دوسری رائے امام رازی رحمہ اللہ ابن کثیر رحمہ اللہ اور جمہور علماء کی ہے کہ ساتوں قراءات مصحف عثمانی میں موجود ہیں اوران پر صحابہ کا اجماع ہے، مصحف عثمانی اسی مصحف کی نقل ہے جو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے مشورہ سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے تیارکیا تھا، لہٰذا ساتوں قراءات میں پڑھنے سے منع کرنا جائز نہیں ہوگا۔(۲۹) اس کی تائید قرآن و حدیث سے بھی ہوتی ہے۔
سات حروف میں نزول قرآن کی حکمت
ڈاکٹر محمد سالم لکھتے ہیں :
۱۔ اس کی پہلی حکمت یہ ہے کہ اُمت میں بچے، بوڑھے، ضعیف سب ہیں ، ان کی آسانی کے لئے اجازت دی گئی۔
۲۔ مختلف لہجوں میں قرآن کی تلاوت یہ قرآن کا اعجاز ہے۔
۳۔ اُمت کو لغت قریش پر جمع کردیا کہ یہ معیاری لہجہ و رسم خط ہے، قرآن ہمیشہ اسی پر لکھا جائے گا، لیکن ہر قبیلہ کے لب و لہجہ کو بھی عزت دینے اور محفوظ رکھنے کے لئے اِجازت دے دی گئی کہ ان کے لہجہ میں بھی تلاوت کی جاسکتی ہے۔
۴۔ دلائل نبوت میں ایک دلیل و معجزہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر قبیلہ سے اس کے لہجہ میں بات کرلیا کرتے تھے، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُمی تھے، یہ معجزہ قیامت تک آنے والے لوگوں کے لئے قرآن کریم کی صورت میں زندہ و پائندہ ہے۔ (۳۰)
حجیت قراءت قرآن و حدیث کی روشنی میں :
قرآن کے مخاطب صرف قریش یاعرب قبائل نہیں بلکہ قیامت تک آنے والی ساری نسل انسانیت ہے اس لئے قرآن کریم نے اِسلامی تعلیمات کو آسان و سہل بنایا ہے اور یہی حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور علماء اُمت کو ہے، ارشاد ربانی ہے:﴿یُرِیْدُ اللّٰہ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ﴾(۳۱)
’’اللہ آسانی چاہتا ہے، تنگی و مشکل نہیں۔‘‘
ہر مشکل کے ساتھ آسانی بھی پیدا کی ہے۔(۳۲)متعدد مقامات پر فرمایا ہم نے قرآن کو آسان بنایا ہے۔(۳۳)ظاہر ہے مختلف لہجوں میں تلاوت کی اِجازت آسانی پیدا کرنا ہے، اپنے نبی کو مخاطب کرکے فرمایا: ﴿فَاِنَّمَا یَسَّرْنَاہُ بِلِسَانِکَ﴾(۳۴)
قرآن ایک کلام الٰہی ہے، جس کا اجراء عام انسانی زبانوں پر غالباً مشکل ہوتا ہے، لہٰذا لسان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر اجراء کرکے اس کی تعلیم کو سہل بنادیا گیا۔
اِشارۃ النص سے واضح ہوتا ہے، قرآن کریم کی مختلف لہجوں میں تلاوت منشاء قرآنی کے مطابق ہے۔
’’عن أبی بن کعب رضی اللّٰہ عنہ قال: لقی رسول اللّٰہ جبریل فقال: یا جبریل إنی بعثت إلی أمۃ أمیین منہم العجوز والشیخ الکبیر والغلام والجاریۃ والرجل الذی لم یقرأ کتابا قط،قال یا محمد إن القرآن أنزل علی سبعۃ أحرف ‘‘(۳۵)