کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 310
کے تعامل و تواتر کو ثابت کرتا ہے۔
آج بھی برصغیر کے ہربڑے مذہبی ادارے مثلاً دارالعلوم دیوبند(۱۲)جامعہ ڈابھیل(۱۳) وغیرہ میں قراءت سبعہ کی درس و تدریس کا سلسلہ جاری ہے، اس فن پر بلامبالغہ کئی ہزار کتب اور ان کی شروحات مختلف زبانوں میں لکھی جاچکی ہیں ، میرے اندازہ کے مطابق تقریباً پچاس قرآنی نسخوں پر مختلف ادوار میں قراءت سبعہ و عشرہ حواشی پر تحریر کی جاچکی ہیں ، یہ نسخے آج بھی مطبوعات و مخطوطات کی صورت میں محفوظ ہیں ، البتہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس موضوع پر زیادہ مواد عربی میں ہے، مثلاً احمد بن محمد البناء رحمہ اللہ کی اتحاف فضلاء البشر بالقرأت الأربعۃ عشر(دو جلد) ڈاکٹر محمد سالم رحمہ اللہ کی المغنی(تین جلدیں )، الدکتور احمد مختار عمر رحمہ اللہ کی معجم القراءت القرآنیۃ(پانچ جلدیں )، ابی محمد مکی رحمہ اللہ کی کتاب الکشف عن وجوہ القراءات(دوجلد)، محمد بن الجزری رحمہ اللہ کی کشف النظر(تین جلدیں ) ، حجیت قراءت پر مختلف کتب کے ساتھ مستقل مضامین بھی لکھے گئے ہیں ، مثلاً صہیب احمد میر محمدی رحمہ اللہ کی دفاعاً عن قراءات المتواترہ ، جبیرۃ الجراحات فی حجیۃ القراءات، مکتبۃ بیت السلام الریاض،ابی الفتح ابن جنی رحمہ اللہ کا مضمون المحتسب فی تبیین وجوہ شواذ القراءات والایضاح عنہا(مجمع دمشق مج ۴۲۔۱۹۶۷۔ ۱۹۶۸ء)احمد نصیف الجنانی رحمہ اللہ کا مضمون انتصار قراءۃ ورش(الرسالۃ الإسلامیۃ)(ع ۱۱۲، ۱۳۹۸ھ) سبیع حمزۃ حاکمی رحمہ اللہ کا مضمون حجۃ القراءات لابن زنجلہ(مجمع دمشق مج ۵۶ـ ۱۹۸۱ھ) عبدالرحمن السید رحمہ اللہ کا مضمون گولڈزیہر اور قراء ات(المربد س۱۔ع ۱ ۔ ۱۹۸۱ء) عبدالعال سالم مکرم رحمہ اللہ کا مضمون حول نسبۃ کتاب الحجۃ فی القرأت السبع لابن خالویۃ(اللسان العربیمج۹ ج۱، ۱۹۷۲ء) وغیرہ
تعارف فن قراء ت
قراءت کی جمع قراءات ہے، یعنی مختلف قراء تیں ، قراءت اس علم کو کہتے ہیں جس سے کلماتِ قرآنیہ میں قرآن کے ناقلین کا وہ اتفاق اور اختلاف معلوم ہو جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سن لینے کی بنا پر ہے، نہ کہ اپنی رائے کی بناپر(۱۴) قراءت کا موضوع کلماتِ قرآنی ہیں ، جس سے تحریف و تغیر اور غلطی سے محفوظ رہا جاتاہے۔ اسی لئے اس کا سیکھنا اور سکھانا واجب علی الکفایہ ہے۔(۱۵)
جیسا کہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
((أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف)) (۱۶)
’’یعنی قرآن کریم سات أحرف کی صورت میں نازل کیا گیا ہے۔‘‘
قرآن کریم اس وقت جس رسم خط میں شائع ہوتا ہے یہ توقیفی اور سماعی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم و املاء سے ثابت و منقول ہے اور لوح محفوظ کی ہیئت کتابت اور رسم خط کے مطابق منزل من اللہ ہے۔ اس میں کسی رائے اور قیاس کو دخل نہیں ہے، اس کی اتباع لازم اور مخالفت حرام ہے۔(۱۷)رسم خط کی بنیادی طور سے ۱۲ قسمیں شمار کی گئی ہیں ۔(۱۸)یہی وجہ ہے ہندی انگریزی یا کسی اور رسم خط میں قرآن کریم لکھنا ناجائز ہوگا۔ (۱۹) ان زبانوں کے حروف ہجاء بھی عربی سے جدا ہیں ۔