کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 309
بطورِ معجزہ مختلف عرب لہجوں پر مجھے عبور عطا کیا گیا تھا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر قبیلہ والے سے اسی کے لہجہ میں گفتگو فرمایا کرتے تھے۔i قرآن کامعیاری لہجہ اور رسم الخط لغت قریش سے متعین کردیا گیا، لیکن عرب قبائل کو اِجازت دے دی گئی کہ وہ اپنے اپنے لہجہ میں تلاوت کرسکتے ہیں ،یہ ایسا ہی ہے جیسے آج کے دور میں اردو زبان جب لکھی جاتی ہے تو دہلی کی ٹیکسالی زبان میں لکھی جاتی ہے، لیکن بولنے میں مختلف لہجے اختیار کئے جاتے ہیں ، مثلاً معیاری جملہ ہے آپ کہاں جا رہے ہیں ؟اسے اردو کے مختلف لہجوں میں مختلف انداز میں اَدا کیا جاتا ہے۔ مثلاً کہاں جاوت ہو، کہاں جاریا ہے؟ تم کہاں جا رہے ہو؟ لیکن اس لہجہ کے اَدا کرنے والے بھی جب لکھتے ہیں تو اس طرح نہیں لکھتے، یہی صورت مختلف قراءت کی ہے۔ فن قراءات پر تصانیف فن قراءت ایسا موضوع ہے جس پر تعلیم وتعلم اور تصنیف و تالیف کے حوالہ سے پہلی صدی ہجری سے عہد حاضر تک کوئی عہد خالی نہیں رہا ہے۔ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہی میں مختلف قرا ء ات کی تعلیم و تعلم کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ باہمی اختلاف کی صورت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رہنمائی فرما دیتے کہ دونوں کی تلاوت درست ہے، بعد میں اہل علم نے دیگر فنون کی طرح بحیثیت فن کے مختلف قراءات کی جمع و تدوین کا آغاز کر دیا تھا، یہ قرا ء ات پہلے تفسیر قرآن کریم کا حصہ تھیں ، بعد میں مستقل کتابوں کی شکل اختیار کر گئیں ۔ ٭ ابو عبید قاسم بن سلام رحمہ اللہ کی فضائل القرآن ٭ یحییٰ بن العمیر رحمہ اللہ [م۸۹ھ مطابق ۷۰۷ء] کی کتاب القراء ت ٭ عبداللہ بن عامرالیحصبی رحمہ اللہ [م۱۱۸ھ مطابق ۷۳۶ء]کی کتاب اختلافات مصاحف الشام والحجاز والعراق ـ ٭ العاصم رحمہ اللہ کی الجمع ٭ محمدبن عبدالرحمن بن محیصن رحمہ اللہ [م۱۲۳ھ مطابق ۷۴۰ء]کی اختیار فی القرأۃ علی مذاہب العربیۃ ٭ عیسیٰ بن عمرالثقفی رحمہ اللہ [م۱۴۹ھ مطابق ۱۷۲۲ء] کی کتاب اختیار ٭ علی بن عساکر رحمہ اللہ [م۵۷۲ھ مطابق ۱۱۷۶ء]کی کتاب الخلاف بین قراءۃ عبد اللّٰہ بن عامر وبین قراءت أبی عمرو بن العلاء وغیرہ جزری رحمہ اللہ کے مطابق ابتدائی مصنفین میں ابوجعفر طبری رحمہ اللہ اور ابوحاتم السجستانی رحمہ اللہ بھی شامل ہیں ۔ (۱۰) اسی طرح جن شخصیات نے فن قراءت کو فروغ دیا، ان کی تدریسی و تصنیفی خدمات پر مختلف ناموں سے مستقل تصانیف مرتب کی گئیں ، جس میں ابن الجوزی رحمہ اللہ کی غایۃ النہایۃ فی طبقات القراء، مولانا فتح محمد پانی پتی رحمہ اللہ کی مقدمہ عنایات رحمانی، مولانا ابوالحسن اعظمی رحمہ اللہ کی مقدمہ علم قراءت وقراء سبعہ اور دارالعلوم دیوبند وخدمات تجوید وقرأت(۱۱) کرنل مرزا بسم اللہ بیگ رحمہ اللہ کی تذکرہ قاریان ہند وغیرہ، امت