کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 308
مباحث ِقراءات پروفیسر ڈاکٹر صلاح الدین ثانی٭
قرا ء ت کی حجیت، اہمیت اور اُمت کا تعامل
قرآن کریم کی ابتدائی کتابت عہدِ نبوی میں مکمل ہوچکی تھی۔ تدوین عہد صدیق رضی اللہ عنہ و عہد عثمانی رضی اللہ عنہ میں ہوئی، عرب قبائل اپنے لب و لہجہ کے مطابق قرآن کریم کی تلاوت اور تعلیم و تبلیغ کرتے رہے، زیاد ابن اُمیہ رحمہ اللہ [م۵۲ھ/بمطابق ۶۷۲ء] کے حکم پر ابوالاسود دؤلی رحمہ اللہ [م۶۹ھ/بمطابق ۶۸۸ء] یا اس کے شاگرد نصربن عاصم رحمہ اللہ نے قرآن کریم کے متن پر اعراب و نقاط لگائے اور پانچ پانچ دس دس آیات پر نشانات لگوائے۔ (۱) عبداللہ بن زیاد رحمہ اللہ [م۶۹ھ/بمطابق ۶۸۸ء] والی بصرہ نے اپنے کاتب یزید الفارسی رحمہ اللہ سے حروف پر کامل اعراب وجزام لگوائے، کوفہ کے گورنر حجاج بن یوسف رحمہ اللہ نے قرآن کریم کو سات حصوں میں تقسیم کیا۔(۲)اسی زمانہ میں آیات کے درمیان میں وقف،وصل(۳)اور آیات کی نمبرنگ کی گئیأ(۴)اور رسم قرآنی کی تعیین پر جوکہ عہد عثمانی میں منظر عام پر آچکی تھی، مختلف کتابیں تصنیف کی گئیں ۔ (۵) قرآن کریم دنیا کی واحد آسمانی کتاب ہے جس کے نازل کرنے والے نے خود ہی اس کی حفاظت اپنے ذمہ لی ۔
﴿إنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإنَّا لَہُ لَحَافِظُوْنَ﴾(۶)
اوریہ حفاظت ہر زاویہ سے تھی، خواہ اس کا تعلق قرآن کریم کے متن سے ہو یا معنی و مفہوم سے، فہم قرآن کو آسان و عام فہم بنانے کے لئے عربوں کو مختلف لہجوں میں تلاوت کی اِجازت دی گئی، اور کیوں نہ دی جاتی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دونوں جہانوں کے لئے رحمت بناکر بھیجا گیا۔
﴿وَمَا أرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ﴾(۷)
ہر زاویہ سے رحمت ہیں ، تعلیم و تعلم کا میدان ہو یا معیشت و معاشرت کا،میدان رزم ہو یا بزم، جلوت ہو یا خلوت ہر پہلو سے یسّروا اور بشّروا کی تعلیم دی گئی، اور قرآن کریم کی مختلف لہجوں میں تلاوت کی اِجازت دی گئی۔
جاحظ لکھتے ہیں :
’’والذین بعث فیہم أکثر مایعتمدون علیہ البیان واللسان‘‘ (۸)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی قوم میں بھیجے گئے، جن کے ہاں کمال کا معیار بلاغت و فصاحت تھا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرجو کتاب نازل کی وہ فصاحت وبلاغت کا مرقع ہے،جو کلمات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے اَدا ہوئے(حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ) وہ اَدب کا شاہکار ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ کسی صاحب زبان اَدیب و شاعر نے آپ کے کلام میں کوئی عیب نہیں نکالا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بالخصوص حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فصاحت و بلاغت کے ساتھ مختلف لہجوں پر حاصل عبور پر حیرت تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((أدَّبنی ربي فأحسن تأدیبي)) ’’یعنی خدا کی جانب سے
[1] پرنسپل: قائد ملت گورنمنٹ ڈگری کالج، لیاقت آباد، چیف ایڈیٹر : علوم اسلامیہ انٹرنیشنل