کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 305
سمعتہ یقرأ أحرفا لم یکن رسول اللّٰہ ! أقرأنیھا ’’میں نے اسے ایسے احرف پڑھتے ہوئے سنا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے تھے۔‘‘ أوجہ سے لغات مرادلینے کی تائید اس بات سے بھی ملتی ہے ، کہ قرآن مجید کوسبعہ احرف پرنازل کرنے کی حکمت تخفیف اور آسانی ہے۔تاکہ اس امت کے لوگ اپنی لغت کے مطابق آسانی سے تلاوت کرسکیں ۔ اس بات کی صراحت صحیح احادیث سے ملتی ہے۔ جیسا کہ فرمایا :أسأل اللّٰہ معافاتہ ومغفرتہ ’’میں اللہ تعالیٰ سے اس کی عافیت اور مدد کا طلب گار ہوں ۔‘‘ دوسرے مقام پر فرمایا:إن ربی أرسل إلي أن أقرأ القرآن علی حرف واحد فرددت علیہ أن ھون علی أمتی ولم یزل یردد حتی بلغ سبعۃ أحرف ’’میرے رب نے میری طرف(حکم) نازل کیا کہ میں قرآن مجید ایک حرف پر پڑھوں ۔ میں عرض کرتا رہاکہ میری امت پرآسانی فرمائیں ، حتیٰ کہ سبعہ احرف تک رخصت مل گئی۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام سے فرمایا:(( إنی أرسلت إلی أمۃ أمیۃ فیھم الرجل والمرأۃ والغلام والجاریۃ والشیخ الفاني الذی لم یقرأ کتابا قط)) ’’میں اُمی(اَن پڑھ) قوم کی طرف بھیجاگیاہوں ۔ ان میں مرد، عورت، بچے اور ایسے بوڑھے ہیں جنہوں نے کبھی کوئی کتاب نہیں پڑھی۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوری دنیا کی طرف مبعوث ہوئے ہیں اور ہم دیکھتے ہیں کہ ان کی زبانوں میں انتہادرجے کااختلاف ہے۔یہ تمام قرآن مجید کے مخاطب ہیں ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿فَاقْرَئُ وْا مَا تَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ﴾ [المزمل:۲۰] اگر انہیں ایک لغت کا مکلف بنا دیا جائے تو ان کے لیے مشکل ہوجائے گی اور کچھ لوگ تو کوشش کے باوجود اپنی لغت چھوڑ نہ پائیں گے۔لہٰذا دین کی آسانی کا تقاضا ہے کہ قرآن مجید کومختلف لغات میں پڑھا جائے۔ سبعہ اَحرف کا اختلاف تنوع اور تغایر کا ہے نا کہ تضاد و تناقض کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کردہ قراءات میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ہمیں جو اختلاف نظر آتا ہے۔ یہ تنوع کا ہے۔ کلام اللہ میں تضاد کاپایاجانا محال ہے۔ اِرشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ أفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْآنَ وَلَوْکَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰہ لَوَجَدُوْا فِیْہِ اخْتِلَافًا کَثِیْرًا﴾ [النساء :۸۲] ’’کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے، اگر یہ قرآن اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کی طرف سے ہوتا تو اس میں بہت سا اختلاف پاتے۔‘‘ ابن جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ہم نے قراءات کے اختلاف میں غور کیا تو اس کی تین صورتیں نظر آئیں ۔ ۱۔ لفظ کا اختلاف ہے معنی میں کوئی اختلاف نہیں ۔ ۲۔ دونوں کا اختلاف ایسا ہے جسے ایک ہی چیز میں جمع کیا جاسکتا ہے۔ ۳۔ دونوں کے اختلاف کو ایک چیز میں جمع کیا جاسکتا ہے بلکہ دوسرے پہلو سے دونوں متفق ہوجاتی ہیں جن میں تضاد باقی نہیں رہتا۔ پہلی صورت کی مثال: اس اختلاف کی مثالیں : الصِّرَاطَ، عَلَیْھِمْ، یُؤَدِّہٖ، الْقُدُس اور یَحْسَبُ وغیرہ ہے، ان تمام کو السّرَاطَ، عَلَیْھُمْ، یُؤَدِّہْ، الْقُدْس اور یَحْسِبُ بھی پڑھا گیا ہے۔ یہ اختلاف لغات کاہے۔