کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 302
سکھایاگیاہے۔وہی طریقہ بہتر ہے۔‘‘ ابن حبان اور مستدرک حاکم میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’أقرأني رسول اللّٰہ ! سورۃ من آل حم، فرحت إلی المسجد فقلت لرجل:اقرأھا،فإذا ھو یقرأ حروفا ما أقرأھا فقال: أقرأنیھا رسول اللّٰہ ! فانطلقت إلی رسول اللّٰہ ! فأخبرناہ فتغیر وجھہ وقال إنما أھلک من کان قبلکم الاختلاف،ثم أسر إلی علی شیئا، فقال علي: إن رسول اللّٰہ ! یأمرکم أن یقرأ کل رجل منکم کما علم،قال: فانطلقنا وکل رجل منا یقرأ حروفا لا یقرأھا صاحبہ‘‘[مستدرک الحاکم:۲/۲۲۳] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آل حم میں سے ایک سورت پڑھائی، مسجد میں آکرمیں نے ایک آدمی سے کہا: تم یہ سورت پڑھو۔اس نے میری قراءت کے برعکس پڑھا اور کہا: مجھے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح پڑھایا ہے۔ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جاکر خبر دی تو آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور فرمایا: تم سے پہلے لوگوں کو اختلاف نے ہلاک کردیا۔پھر آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سرگوشی کی تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ ہر آدمی اسی طرح پڑھے جیسے اسے سکھایا گیاہے۔عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر ہم چلے آئے اور ہم میں سے ہر شخص الگ الگ حروف میں پڑھتا تھا۔‘‘ ابن جزری شرح میں فرماتے ہیں کہ امام ابوعبید القاسم بن سلام رحمہ اللہ نے اس حدیث کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے متواتر سند سے نقل ہونا بیان کیا ہے۔ اس حدیث کے طرق ایک جزء میں جمع کئے گئے ہیں ۔ جس میں یہ حدیث درج ذیل صحابہ کرام سے مروی ہے۔ عمر بن خطاب،ہشام بن حکیم بن حزام، عبدالرحمن بن عوف، اُبی بن کعب، عبداللہ بن مسعود، معاذ بن جبل، ابوہریرہ، عبداللہ بن عباس ابوسعید خدری، حذیفہ بن یمان، ابوبکرہ، عمرو بن العاص، زید بن ارقم، انس بن مالک، سمرہ بن جندب، عمر بن ابی سلمہ، ابوجھم، ابوطلحہ انصاری اور سیدہ اُم ایوب انصاریہ] ۔ حافظ ابویعلی موصلی رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے: ’’أن عثمان بن عفان قال یومًا وھو علی المنبر: أذ کر اللّٰہ رجلا سمع النبی قال: إن ھذا القرآن أنزل علی سبعۃ أحرف،کلھا شاف کاف، لما قام فقاموا حتی لم یحصوا،فشھدوا أن رسول اللّٰہ ! قال: أنزل القرآن علی سبعۃ أحرف کلھا شاف کاف،فقال عثمان،وأنا أشھد معھم‘‘[سنن نسائی:۹۴۱] ’’ایک دن عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے منبرپر فرمایا: میں اس شخص کو قسم دیتا ہوں جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ فرمان سنا ہے: ’’قرآن کریم سات حروف پر نازل کیا گیا ہے۔ یہ تمام کافی شافی ہیں ۔‘‘ جب آپ کھڑے ہوئے تو لوگ بھی کھڑے ہوگئے(ان کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ) انہیں شمار نہیں کیا جاسکتا تھا۔ انہوں نے گواہی دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث بیان فرمائی ہے۔سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں بھی ان کے ساتھ گواہی دیتا ہوں ۔‘‘ قرآن مجید کے سبعہ احرف میں نزول کا سبب امام ابن جزری رحمہ اللہ نے فرمایا: قرآن مجید کے سبعہ اَحرف پر نازل کرنے کا بنیادی مقصد اس امت کے لیے آسانی پیدا کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے ذریعے اس اُمت کے ساتھ نرمی اور آسانی کا معاملہ فرمایا، اپنے فضل سے نوازا، وسعت اور رحمت عطا کی اور اس اُمت کا خاصہ قرار دیا، جیسا کہ اس حدیث ِطیبہ سے معلوم ہوتا ہے۔ جب جبریل امین علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: