کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 299
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت سے متواتر صحیح طرق سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((إنَّ ھذا القرآن أنزل علی سبعۃ أحرف فاقرء وا ما تیسّر منہ)) ’’قرآن مجید سات اَحرف پر نازل کیا گیا ہے ان میں سے جو آسان لگے اس کے مطابق پڑھ لو۔‘‘ صحیح بخاری میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: ’’سمعت ہشام بن حکیم یقرأ سورۃ الفرقان في حیاۃ رسول اللّٰہ ! فاستمعت لقراء تہ فإذا ھو یقرأ علی حروف کثیرۃ لم یقرئنیھا رسول اللّٰہ ! فکدت أساورہ في الصلاۃ فتصبرت حتی سلم فلببتہ بروائہ فقلت،من أقرأک ھذہ السورۃ التی سمعتک تقرأھا؟ فقال: أقرأنیھا رسول اللّٰہ ! فقلت: کذبت فإن رسول اللّٰہ ! أقرأنیھا علی غیر ما قرأت فانطلقت بہ أقودہ إلی رسول اللّٰہ ! فقلت إن ھٰذا یقرأ سورۃ الفرقان علی حروف لم تقرئنیھا،فقال رسول اللّٰہ ! أرسلہ اقرأ یاہشام! فقرأعلیہ القراءۃ التي سمعتہ یقرأھا،فقال: کذلک أنزلت۔ إن ھذا القرآن أنزل علی سبعۃ أحرف فاقرء واما تیسر منہ‘‘[صحیح بخاری:۴۶۰۸] ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ میں ہشام بن حکیم کو سورۃ الفرقان پڑھتے سنا۔ میں نے ان کی قراءت میں غور کیا کہ وہ بہت سے حروف پر پڑھ رہے ہیں جورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے۔ میں نے چاہا کہ میں انہیں نماز میں ہی دبوچ لوں پھرمیں نے صبر کیا۔ یہاں تک کہ انہوں نے سلام پھیردیا۔میں نے چادر کے ساتھ انہیں دبوچ لیا اورکہا: میں نے تمہیں جو پڑھتے ہوئے سنا ہے تمہیں یہ سورت کس نے پڑھائی ہے؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، میں نے کہا: تم جھوٹ بولتے ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس طرح نہیں پڑھایا۔ پھر میں انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا اور عرض کی۔یہ سورۂ فرقان ان حروف پر پڑھتے ہیں جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو۔ اے ہشام پڑھو! تو جس طرح میں نے انہیں پڑھتے ہوئے سناتھا اسی طرح پڑھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسی طرح نازل ہوئی یقیناً قرآن مجید سات اَحرف پرنازل ہوا ان میں سے جو آسان لگے اس کے مطابق پڑھ لو۔‘‘ صحیح مسلم میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے ان الفاظ کے ساتھ حدیث مروی ہے: أن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان عند أضاۃ بنی غفار فأتاہ جبریل فقال: إن اللّٰہ یأمرک أن تقریٔ أمتک القرآن علی حرف، فقال: سل اللّٰہ معافاتہ ومعونتہ فإن أمتی لا تطیق ذلک ثم أتاہ الثانیۃ علی حرفین فقال لہ مثل ذلک،ثم أتاہ الثالثۃ بثلاثۃ فقال لہ مثل ذلک،ثم أتاہ الرابعۃ فقال،إن اللّٰہ یأمرک أن تقریٔ أمتک القرآن علی سبعۃ أحرف فأیما حرف قرء وا علیہ فقد أصابوا [صحیح مسلم ،باب أن القرآن علی سبعۃ احرف] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنی غفار کے أضاۃ کے پاس تھے کہ آپ کے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور فرمایا: اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتے ہیں کہ آپ اپنی اُمت کو ایک حرف پرقرآن مجید پڑھائیں تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے اس کی عافیت اور مدد مانگو، میری اُمت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔ پھر جبریل علیہ السلام دو حروف لے کر آئے، تو آپ نے وہی بات کہی، پھر جبریل علیہ السلام تیسری مرتبہ تین حروف لے کر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی بات کہی، پھر جبریل علیہ السلام چوتھی مرتبہ آئے اورکہا: اللہ تعالیٰ حکم دیتے ہیں کہ آپ اپنی اُمت کو سات حروف پر قرآن مجید پڑھائیں ۔ وہ جوبھی حرف پڑھیں گے وہ صحیح ہوگا۔‘‘ جامع ترمذی کی روایت میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :