کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 294
[البدور الزاہرۃ:۲۵۹]
ٍساتویں : اختلاف لہجات وادا: جیسے بعض اہل لغت امالہ کرتے تھے جبکہ دوسروں کے ہاں امالہ نہ تھا اسی طرح کچھ ادغام کر کے پڑھتے تھے اوربعض اظہار کرتے تھے۔
دوسرا قوال:
ابن قتیبہ رحمہ اللہ اورالباقلانی رحمہ اللہ کاقول بھی اس سے ملتا جلتا ہے ان کے نزدیک وہ ’اوجہ سبعہ‘ یہ ہیں :
پہلی: تقدیم وتاخیر کا اختلاف اس کا ذکر سجستانی کی رائے میں گذر چکا ہے۔
دوسری : زیادتی اور نقصان کا اختلاف اس کا ذکر بھی ہو چکا ہے۔
تیسری: ایسا اختلاف جس کی بنا پر لفظ کی صورت رسمی اور معنی دونوں بدلتے ہوں جیسے وَطَلْحٍ مَنْضُوْدِ [سورۃ الواقعہ:۲۹] اور طَلْعٍ مَنْضُوْدِ بعض اہل لغت کے ہاں دونوں جدا چیزیں ہیں اوران کے معانی میں اختلاف ہے یہ مثال ان کی بن سکتی ہے البتہ جن کے نزدیک دونوں لفظ ہم معنی ہیں ان کے نزدیک یہ مثال نہیں بن سکتی ۔
چوتھی: ایسا اختلاف جو معنی کی تبدیلی کاسبب بنتاہو لیکن صورت دونوں قرا ء توں کی ایک ہی ہو جیسے ﴿وَانْظُرْ اِلٰی الْعِظَامِ کَیْفَ نُنْشِزُہَا﴾[ البقرۃ:۲۵۹] ’ ز ‘ کے ساتھ جو موت کے بعد دوبارہ اٹھانے کے معنی میں مستعمل ہے جبکہ نافع ،مکی اور بصری رحمہم اللہ کے ہاں اس کو نُنْشِرُہَا کے ساتھ پڑھا گیا ہے جس کے معنی پھیلا دینے کے ہیں ۔
پانچویں : ایسا اختلاف جوکلمہ کی اصل وحقیقت میں ہو ظاہری لفظ اورمعنی میں کوئی اختلاف نہ ہو جیسے ﴿وَلاَ یَأتَلِ اُولُوا الْفَضْلِ﴾ افتعال سے اور لَایَاتَلِ اُولُو الْفَضْلِ تفعل سے ۔[ النور:۲۲، پہلا باب افتعال اور دوسرا تفعل سے ہے]
چٹھی : ایسا اختلاف جس میں ظاہری اختلاف ہو البتہ معنی نہ بدلتا ہو جیسے کَالْعِہْنِ الْمَنْفُوْشِ اور اَلصُّوْفِ الْمَنْفُوْشِ
ساتویں :ایسا اختلاف جو اعراب اور بنا کا ہو جیسا ﴿رَبَّنَا بَاعِدْ بَیْنَ اَسْفَارِنَا﴾ بصیغۂ امر اور مکی، بصری اورہشام رحمہم اللہ اس کو بٰعَدبصیغۂ ماضی پڑھتے ہیں ۔
تیسرا قول:
ابو الفضل عبد الرحمان بن احمد بن الحسن الرازی رحمہ اللہ کا ہے ۔ان کے نزدیک بھی ’احرف‘ سے مراد وجوہ تغیر ہیں جن میں اختلاف واقع ہوا ہے اوروہ اوجہ یہ ہیں:
۱۔ اسماء کا اختلاف یعنی ایک قراءت وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِاَمٰنٰتِہِمْ وَعَہْدِہِمْ رَاعُوْنَ جبکہ ابن کثیر مکی رحمہ اللہ لِاَمَانَتِہِمْ مفرد کے ساتھ پڑھتے ہیں ۔
۲۔ افعال کا اختلاف جیسا فَقَالُوْا رَبَّنَا بَاعِدْ بَیْنَا اَسْفَارِنَا ماضی اور امرکے ساتھ پڑھا گیا ہے۔
۳۔ وجوہ اعراب کا اختلاف جیسے ﴿وَلَا یُضَارَّ کَاتِبٌ وَّلاَشَہِیْدٌ﴾ جمہور کے ہاں بفتح الراء ہے اور امام حمزہ رحمہ اللہ اس کو بضم الراء پڑھتے ہیں ۔
۴۔ زیادتی ونقصان کا اختلاف جیسے ﴿وَاَعَدَّ لَہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَہَا الْاَنْہَارُ ﴾ کو ابن کثیر مکی رحمہ اللہ ’مِن‘ کے اضافہ کے ساتھ پڑھتے ہیں ۔
۵۔ تقدیم وتاخیر کا اختلاف جیسے وقاتلوا وقتلوا کو حمزہ اور کسائی' وقتلوا وقاتلوا پڑھتے ہیں ۔