کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 291
اس سے حرف بمعنی جہۃ خود بخود متعین ہو جاتا ہے، البتہ مفہوم او رمراد کا اختلاف رہ جاتا ہے جس کی تفصیل آرہی ہے۔ [منہج الفرقان فی علوم القرآن للشیخ محمد علی سلامۃ:ص۲۰]
دوسرا قول:
امام قاضی عیاض رحمہ اللہ کاہے ان کے ہاں ’سبعہ احرف‘ سے مراد آسانی اور سہولت ہے خاص عدد مراد نہیں ہے ان کی دلیل عرب کے استعمالات ہیں کہ وہ سبع بول کر کثرت مراد لیتے ہیں سبعون سے مراد عشرات اورسبع مائۃ سے مراد سینکڑے ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے اس قول میں یہی مراد ہے۔
﴿اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَہُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہ کَمَثَلِ حَبَّۃٍ اَنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ کُلِّ سُنْبُلَۃٍ مِائَۃُ حَبَّۃٍ﴾[البقرۃ:۲۶۱، الاتقان:۱/۴۶]
اور اس رائے کی طرف محمد جمال الدین قاسمی مصری رحمہ اللہ کامیلان بھی معلوم ہوتا ہے۔[محاسن التاویل :۱/۲۸۷،چنانچہ علامہ سیوطی رحمہ اللہ کی رائے ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں : والا ظہر ما ذکرنا من إرادۃ الکثرۃ من السبعۃ لا التحدید فیشمل ما ذکرہ ابن قتیبۃ وغیرہ]لیکن یہ رائے بھی احادیث کے ساتھ مطابقت نہ رکھنے کی وجہ سے محل نظر ہے، مثلاً
(ا):حدیث ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے معافی اورمغفرت کے واسطہ سے سوال کیا کہ میری اُمت اس کی طاقت نہیں رکھتی تو پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام تشر یف لائے اورانہوں نے دوحرف پر پڑھنے کو کہا پھر تیسری مرتبہ ایسا ہی ہوا بعض روایات کے مطابق چوتھی مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام حکم لائے کہ آپ کی اُمت کو ’سبعہ احرف‘ پر پڑھنے کی اجازت ہے۔
[اس حدیث کوامام مسلم،امام نسائی، امام ابوداؤد اور امام احمد رحمہم اللہ نے ذکرکیا ہے]
اس بار بار سوال کرنے اور حضرت جبرائیل علیہ السلام کے جواب لانے سے حدیث کا سیاق ایک خاص عدد کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔
(ب) حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہ میں یہ صراحت ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک حرف پر قرآن پڑھایا تو آپ نے زیادہ کا مطالبہ کیا یہاں تک کہ سات حروف پر بات ختم ہو گئی۔[حدیث درج ذیل ہے۔ عن عبد اللّٰہ بن عباس أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال أقرأنی جبرائیل علی حرف فراجعتہ فلم أزل استزیدہ فیزیدنی حتی انتہی إلی سبعۃ أحرف ،صحیح بخاری کتاب فضائل القرآن :۹/۲۷،۲۸، صحیح مسلم:۱/۲۷۳]
اس حدیث سے بھی سات کے عدد کی صراحت معلوم ہوتی ہے۔ نیز احادیث ابی بکرہ رضی اللہ عنہ اورابن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی یہی مفہوم نکلتا ہے۔
تیسراقول:
خلیل بن احمد متوفی رحمہ اللہ ۱۷۰ھ کا ہے اور وہ یہ ہے کہ سبعہ احرف سے مراد سبع قراء ا ت(سات قراء ات) ہیں گویا حرف بمعنی قراءت ہے۔
اس پر یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ اس قول پر لازم آتا ہے کہ ہر کلمہ قرآنی سات دفعہ نازل ہوا، لیکن یہ محال ہے اس