کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 29
حجیت ِقراءات شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی ٭ مرتب : ملک کامران طاہر ٭ ٭ قراءاتِ متواترہ کی حجیت زیرنظر مضمون دراصل شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ کے ان ارشادات کی قلم بندی پرمشتمل ہے، جوکہ حضرت حافظ صاحب نے مادر اِدارہ کلِّیۃ القرآن الکریم کے زیراہتمام سالانہ محفل تجوید وقراءات ۲۰۰۶ء میں حجیت قراءات کے تفصیلی خطاب کی صورت میں پیش فرمائے۔اس خطاب کو بعدازاں مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور کے آرگن ماہنامہ ’محدث‘ کے صفحات میں شائع کیاگیا تھا۔ ان قیمتی ارشادات کو ’مجلس‘ کے فاضل رکن کامران طاہر حفظہ اللہ نے قلم وقرطاس کے سپرد کیا تھا۔مناسب مقامات پر ضروری اضافہ جات کرنے کے بعدموصوف نے اس تحریر کو قراءات نمبر کے قارئین کے لئے دوبارہ ترتیب دیا ہے۔ [ادارہ] اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی ہدایت کے لیے اپنے برگزیدہ بندے یعنی انبیاء و رسل مبعوث فرمائے اور اپنا پیغام دوسروں تک پہنچانے کے لیے آسمان سے کتب و صحائف نازل فرمائے جو درج ذیل ہیں : ﴿إنَّا اَنْزَلْنَا التَّوْرَاۃَ فِیْھَا ھدًی وَنُوْرً﴾ [المائدۃ :۴۴] ’’ہم نے تورات نازل کی جس میں ہدایت اور روشنی تھی۔‘‘ ۲۔ تورات موجودہ بائبل(کتاب مقدس) کا ایک حصہ ہے کتاب مقدس کے دو اہم حصے ہیں: عہد قدیم(Old Testament) ، عہد جدید(New Testament) عہد قدیم بمقابلہ عہد جدید زیادہ ضخیم ہے کل بائیبل تمام عیسائیوں کی مذہبی کتاب ہے، لیکن یہودیوں کی بنیادی مذہبی کتاب عہدقدیم ہے یہود عہد جدید کو نہیں مانتے، کیونکہ یہ صحائف انجیل ودیگر صحائف، جو عیسائیوں کے نزدیک مقدس ہیں،پر مشتمل ہے۔ عہد قدیم یہودیوں کے مختلف مقدس صحیفوں کا مجموعہ ہے عیسائیوں نے ابتدا ہی سے اسے اپنی مقدس کتاب تسلیم کیاہے بلکہ پہلی دوسری صدی میلادی میں عام طور پر ان کی بھی مقدس کتاب عہد قدیم ہی رہی تاآنکہ ایپی فینیس (Epiphanius) اور ایتھا نیس(Athanasius) نے چوتھی صدی میلادی میںعہد جدید کو اس شکل میں جس میں کہ وہ اب موجود ہے تسلیم کیا۔ [اُردو دائرہ معارف اسلامیہ، مادہ تورات، ص۷۰۳] لیکن یہ ایک ایسی کتاب تھی جس کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے خود نہیں لیا بلکہ قوم موسیٰ کے سپرد کردیا کہ تم نے خود اس کی حفاظت کرنا ہے۔ توراۃ اصل میں أسفار خمسہ: سفر تکوین، سفر خروج، سفر لاویین،
[1] شیخ الحدیث ،جامعہ لاہور الاسلامیہ (رحمانیہ) [2] ٭ فاضل المعہد العالی للدعوۃ والاعلام،جامعہ لاہور الاسلامیہ ورکن مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور