کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 286
پرو فیسر قاری تاج افسر٭
اَحرف سبعہ اور ان کا مفہوم
قراءات قرآنیہ کے تناظر میں
جب اللہ تعالیٰ نے اپنے تعارف اور اپنی صفات کے اظہار کے لئے کائنات کو تخلیق کیا تو اس کی رہنمائی کے اَسباب بھی ساتھ ہی پیدا کر دیئے یہاں تک کہ خلافت اَرضی کے لئے انسان کو نفسانیت اور روحانیت کے حسین اِمتزاج سے پیدا کر کے قدرتِ کاملہ کا اِظہار بھی فرما دیا اور اس کی رہنمائی کے لئے ان ہی میں سے کامل ترین ہستیوں یعنی انبیاء کو منتخب فرمایا اور وحی کا سلسلہ جاری فر ماکر ان کی تربیت کاخصوصی انتظام اپنے دست غیب سے کیا۔
پھر جب اجتماعی عقل انسانی اپنے عروج کو پہنچی تو امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت فر ما کر ایسی کتاب کی نعمت سے نوازا جس کی حفاظت کا ذمہ خود لیا او رخود لینے کا مفہوم قطعاً یہ نہیں کہ فرشتوں کے ذریعے حفاظت کی بلکہ انسانوں میں سے ہی اہل حق نے اس کا ذمہ قبول کیا اورکتاب ایسی جامع کہ قیامت تک آنے والی اِنسانیت اپنے ہر دور میں پیش آنے والے مسائل اور اجتماعی ترقی کا راز اس میں پاسکتی ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عنقریب تاریک رات کی طرح فتنے پیدا ہو ں گے۔ حضرت علی5نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کیسے بچا جا سکتا ہے ؟ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کی کتاب قرآن حکیم کے ذریعے سے، کیونکہ اس میں پہلے لوگوں کے واقعات اورتجربات آئندہ آنے والے حالات کے متعلق پشین گوئیاں اور زمانہ حال کے لوگوں کے لئے راہنمائی کے اَسباب موجود ہیں یہ کتاب مقدس ایک حقیقت ہے جھوٹ اورلغو نہیں ہے جس نے غرور کی بنیاد پر اس کو چھوڑا تو اللہ تعالیٰ اس کی کمر توڑ دے گا اور جس نے اس کے علاوہ کہیں سے ہدایت تلاش کی تو اللہ تعالیٰ اس کو گمراہ کر دے گا اس کے عجائبات کبھی ختم نہیں ہوں گے۔
[سنن الترمذي باب ما جاء فی فضل القرآن:۸/۲۱۸،ط :اسلام آباد]
اللہ تعالیٰ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی تصدیق انسانیت کی تاریخ نے کر دی۔ اپنی جگہ یہ موضوع خاصی طوالت رکھتا ہے جس کا یہ محل نہیں البتہ اس کے دو بڑے او راہم ترین اعجازہیں جو ہر دور کے منکرین کو جھنجھوڑتے چلے آئے ہیں اور قیامت تک چیلنج کرتے رہیں گے ایک یہ کہ دنیا جتنی بھی ترقی کر لے اور بلندی کی جن چوٹیوں تک پہنچ جائے قرآن کو وہ رہنما ہی پائے گی ۔ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ
اور دوسرا یہ کہ کلام مقدّس عرب کے جتنے لغات پر اترا ہے ان لغات میں بمع روایات اورطرق آج تک محفوظ ہے اور قیامت تک یہ قراء ا ت ،روایات اورطرق ایسے ہی محفوظ رہیں گے الایہ کہ جووجوہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مطہرہ میں ہی منسوخ ہوچکی تھیں ، لیکن چونکہ حق کی تاریخ کے ساتھ ساتھ ہی باطل کی تاریخ بھی چلتی ہے لہٰذا غیر مسلموں نے اس
[1] پروفیسر کلیۃ اصول الدین ، انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی ،اسلام آباد