کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 284
’’قراء تنا قراءۃ عبد اللّٰہ ابن کثیر وعلیہا وجدت أہل مکۃ من أراد التمام فلیقرأ لا بن کثیر‘‘
’’ہماری قراءت قراءۃ عبد اللہ بن کثیر رحمہ اللہ ہے اہل مکہ کومیں نے اس قراءات پر کاربند پایا جو شخص قرا ء ۃ کا ملہ کا خواہاں ہے وہ قراءۃ ابن کثیر پڑھے۔‘‘
امام ابن عمرو بن العلاء بصری رحمہ اللہ :آپ نے اہل حجاز وعراق کے اجلہ تابعین کی ایک جماعت سے قرآن پڑھا مثلاً مجاہد ، عکرمۃ، سعید بن جبیر ، یحییٰ بن یعمر، ابو العالیہ رحمہم اللہ ۔ حضرت سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ کہتے ہیں میں نے خواب میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی اورپوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھ پر قراء اتیں مختلف ہوگئیں ہیں آپ مجھے کس قاری کی قراءت کے پڑھنے کا حکم فرماتے ہیں ؟ فرمایا قرا ء ۃ ابی عمرو بن العلاء البصری پڑھا کرو۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا:
’’أبی عمرو أحب القراءات إلیّ ہی قراءۃ قریش وقراءۃ الفصحاء ‘‘
’’قراءۃ ابی عمرو مجھے سب قراء توں سے زیادہ پسند ہے کہ یہ قراءۃ قریش اور قراءۃ فصحا ء ہے۔‘‘
امام عبد اللہ بن عامر دمشقی رحمہ اللہ :آپ قراء سبعہ میں سے سب سے زیادہ قدیم العمر اور عالی السند ہیں صحابہ کی ایک جماعت سے قرآن پڑھا ہے حتی کہ بقول بعض حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے بھی پڑھنے کی سعادت حاصل ہوئی ہے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے علاوہ صحابہ میں سے معاویہ رضی اللہ عنہ ، فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ ، واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ ، ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے پڑھا ہے۔ ابوالدر داء رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد آپ ہی ان کے قائم ومقام او رجانشین بنے اہل شام نے آپ کوبالاتفاق ٰامام القراء تسلیم کیا ، صحیح مسلم میں آپ کی حدیث تخریج موجود ہے آپ کے بالواسطہ شاگردوں میں حضرت ہشام بن عمار رحمہ اللہ بھی ہیں جو حضرت امام ابوعبد اللہ البخاری رحمہ اللہ کے مشائخ میں سے ہیں ۔
امام عاصم بن ابی النجود رحمہ اللہ :آپ نے ابو عبد الرحمن سلمی رحمہ اللہ او ر زِر بن حبیش رحمہ اللہ سے قرآن پڑھا ہے جو حضرت عثمان بن عفان، علی بن ابی طالب ، عبد اللہ بن مسعود، ابی بن کعب، زید بن ثابت 7کے تلامذہ میں سے ہیں حضرت ابو عبد الرحمن سلمی رحمہ اللہ کے انتقال کے بعد عاصم رحمہ اللہ ہی ان کے قائم مقام امام القراء قرار پائے ۔حضرت سلمی رحمہ اللہ سے عاصم رحمہ اللہ نے ۱۰۰ھ سے قبل قرآن وحدیث دونوں کو حاصل کیا ۔ آپ کے معاصرین اجلہ ائمہ حدیث وغیر ہم کے یہاں آپ کی قراءات جلیلہ خطیرہ مختارہ تھی۔ چنانچہ حضرت صالح بن احمد بن حنبل رحمہ اللہ کہتے ہیں میں نے اپنے والد گرامی احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے پوچھا آپ کو کون سی قراءات زیادہ محبوب ہے ؟ فرمایا قراءۃ نافع ! میں نے کہا اگر کسی کو یہ قراءات میسر نہ ہو تو پھر کون سی ؟ فرمایا قراءۃ عاصم! احمد بن حنبل رحمہ اللہ ہی کا قول ہے ،أہل الکوفۃ یختارون قراء تہ وأنا اختارہا ، اہل کوفہ قراءۃ عاصم کو پسند کرتے ہیں میں بھی اس کو پسند کرتا ہوں ۔
امام حمزہ بن حبیب زیات کوفی رحمہ اللہ :آپ رجال صحیح مسلم میں سے ہیں ائمہ اہل کوفہ کی ایک جماعت سفیان ثوری ، شریک بن عبد اللہ ، شعیب بن حرب، علی بن صالح، جریر بن عبد الحمید اور وکیع رحمہم اللہ وغیرہم نے آپ سے قرآن پڑھا ہے اور آپ کے زہد ورع کی بہت تعریف فرمائی ہے حضرت جریر بن عبد الحمید رحمہ اللہ کہتے ہیں :
ایک مرتبہ سخت گرمی کے دن میں امام حمزہ رحمہ اللہ کا میرے پاس سے گذر ہوا میں نے پینے کے لئے پانی پیش کیا تو انکار فرمایا کیوں کہ میں آپ سے قرآن پڑھا کرتا تھا۔
امام علی بن حمزہ کسائی کوفی رحمہ اللہ : آپ نحاتِ کوفہ کے امام ہیں ، قراء اور غیرقراء سبھی حضرات نے آپ سے کسب