کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 281
وراد ہونے والی مختلف انواع پرمشتمل اختلاف تمام اُمت کے ہاں یکساں ہے لہٰذا اگر کوئی شخص یا باطل گروہ کوئی انوکھا کلمہ قرآن میں داخل کرنے کی کوشش کرے گا توماہرین سبعۃ احرف( ان شاء اللہ) اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے علم کی برکت سے مسلمانوں کواس فتنے سے بھی بچا لیں گے اورقرآن کی حفاظت کا ثبوت بھی پیش کر دیں گے۔ نوٹ: امام ابن حزم رحمہ اللہ نے ایک باطل گروہ کو بہت عمدہ جواب دیا ہے۔ باطل گروہ آپ مسلمان کہتے ہیں کہ تورات وانجیل میں کافی اختلا ف پایا جاتا ہے یہ اختلاف تو آپ کے قرآن میں بھی موجود ہے۔(جسے قراءات کہا جاتا ہے) امام ابن حزم رحمہ اللہ :جس کو آپ اختلاف کہتے ہیں ہم سب مسلمانوں کا اس پر بھی اتفاق ہے۔ [الملل والنحل] مطلب یہ کہ اسے صرف اختلاف کا نام دیا گیا ہے حقیقی لحاظ سے وہ بھی اتفاق ہے، کیونکہ یہ کلام الٰہی ہے اگر یہ غیر اللہ سے ہوتا تو پھر اس پر اعتراض کی گنجائش بالکل موجود رہتی۔ فرمان الٰہی:﴿وَلَو کَانَ مِنْ عِنْدِ غَیرِِ اللّٰہ لَوَجَدُوا فِیہِ اخْتِلَافًا کَثِیراً ﴾ [النساء:۸۲] ’’اگر یہ قرآن غیر اللہ کی طرف سے ہوتا تو وہ لوگ اس میں اختلاف کثیر پاتے۔‘‘ ۱۲۔کمال فصاحت وبلاغت کا نمونہ قرآن مجید فصاحت وبلاغت کا شاہکار ہے اہل عرب کے کئی افراد اسی چیز کو دیکھ کر مسلمان ہو گئے اسی طرح سبعۃ احرف کے نزول سے عرب کے بڑے بڑے شعرا ء ،ادباء اور زبان دان لوگوں کے منہ بندہوگئے اور ان کا غرور ٹوٹ گیا کلام اللہ کے معجزے نے انہیں بے بس کر دیا۔ ۱۳۔ناقلین قراءت کا مرتبہ ماہرین سبعۃ احرف کے متعلق اگر یہ کہا جائے کہ انہوں نے سب سے زیادہ محنت کی ہوتی ہے تو اس میں مبالغہ نہ ہوگا اس کی وضاحت خود قرآن مجید میں موجود ہے۔ فرمان الٰہی :﴿إنَّا سَنُلْقِیْ عَلَیْکَ قَوْلًا ثَقِیْلاً﴾[المزمل:۵] ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !جلد ہم تجھ پر بھاری کلام ڈالیں گے ۔‘‘ قرآن کو سمجھنا آسان اورمتن پر زبان درست کرنا کافی محنت سے آتا ہے اس کا اندازہ آپ کسی ناظرہ کی کلاس میں بھی لگا سکتے ہیں کہ ایک استاد کسی طالب علم کو سو مرتبہ سے بھی زیادہ سبق کہلواتا ہے تب جا کر اس کی زبان درست ہوتی ہے۔ اسی طرح دن رات مشق کرنے والے اپنی زبان کو صاف رکھنے والے اور وحی کو دن رات یاد کرنے والے پڑھنے پڑھانے والوں کو بھی اللہ کبھی ضائع نہ کرے گا انہیں دنیا آخرت میں ضرور عزت سے نوازے گا ۔ شرط یہ کہ اخلاص وتقوی پر قائم رہیں توقاریان قرآن قراءت کو فن سمجھ کر نہیں پڑھتے بلکہ وحی سمجھ کر او رہر قراءت کوقر آن سمجھ کر اجر وثواب کی امید رکھتے ہوئے تلاوت کرتے ہیں ۔ والحمد اللّٰہ علی ذلک ۱۴۔عربی لغت کی فضیلت ویسے تو عربی زبان کی فضیلت روایات وآثار کی روشنی میں مسلم ہے مگر قرآن کا عربی میں نازل ہونا بالخصوص مختلف لغات اور مرادفات کے ساتھ اترنا اس کی فضیلت میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے ۔ یہ شرف دنیا کی کسی زبان کو نہیں ملا۔