کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 280
۴۔مثل قرآن لانے کا چیلنج
جیسا کہ یہ بحث پیچھے گذر چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پہلے سات حرفوں کی اجازت دی پھرچیلنج کیا سبعۃ احرف کا نزول نہ ہوتا تو قریش کے علاوہ سب لوگ یہ اعتراض کر سکتے تھے کہ قرآ ن کونسا ہماری لغت پر نازل ہوا؟پھر یہ چیلنج قریش کے لئے ہے ہمارے لیے نہیں ۔ عالم الغیب نے اس اعتراض کے ہونے سے پہلے ہی قرآن میں آسانی کر دی اوردیگر لغات پربھی قرآن نازل کر دیا ۔ اے اہل عرب اب یہ آپ کی لغات پر نازل ہوچکا ہے لہٰذا اب اس کے مثل بناکے لائو۔
۵۔ معنوی خوبیاں
قراءات کے نزول سے قرآنی آیات کے مفہوم میں بہت سی معنوی خوبیاں پیدا ہو گئیں ۔ ایک معنی دوسرے کی موافقت و وضاحت کر رہا ہوتا ہے۔
۶۔حل الاشکالات
قراءات کے نزول سے بہت سارے مسائل میں پیدا ہونے والے اشکالات حل ہوئے کتنے ہی احکام ومسائل میں اختلاف ختم ہو گیا اور امت فتنے سے محفوظ ہو گئی ۔ جیساکہ لاہب اور لیہب کی بحث پیچھے گذر چکی ہے۔
۷۔دو اختلافی حکموں کا جمع ہونا
یعنی دونوں مرادفات سے دو مختلف مسئلے ثابت ہو رہے ہیں ۔ جیسے یطَّہَّرْنَ(سورۃ البقرۃ) میں ایک قراءت بالتشدید ہے اور دوسری بالتخفیف(یَطْہُرْنَ)۔ تخفیف والی قراءات انقطاع کے بعد جما ع کے جواز پر دلالت کرتی ہے اورتشدید والی غسل یعنی اچھی طرح پاک صاف ہونے کے بعد۔
۸۔ایک دوسرے کے بدل دو شرعی مسائل کا بیان
ایک کی جگہ دوسری قراءات استعمال کرنے سے دو علیحدہ علیحدہ شرعی مسئلے واضح ہوتے ہیں لیکن وہ ایک دوسرے کے قائم مقام ہیں ۔ جیسے أرْجُلَکُم إلَی الکَعْبَین اور أرْجُلِکُم إلَی الْکَعْبَیْن
۹۔کثرت ثواب
بعض دفعہ ایک قراءات میں کلمہ کے حروف کی تعداد کم ہوتی ہے اور دوسری قراءات میں تعداد زیادہ ہوجاتی ہے اس سے پڑھنے والوں کے ثواب میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے’’علیہم‘‘پڑھنے سے ۵۰ نیکیاں ملتی اورصلہ کے ساتھ ’’علیہموا ‘‘ پڑھنے سے ساٹھ نیکیاں ملتی ہیں ۔
اور لفظ ’ارجہ‘ سے چالیس نیکیاں اور دوسری قراء ات(یعنی ’أر جئہ‘سے۶۰ نیکیاں ملیں گی۔
۱۰۔فوقیت قرآن
پچھلی کتابوں کویہ مقام ومرتبہ اور فضیلت حاصل نہ ہوا ۔قر اء ات کے نزول سے قرآن مجید کی فوقیت تمام کتب پر اور زیادہ مسلم ہوگئی۔
۱۱۔حفاظت قرآن
قر اء ات کے تنوع سے کلام الٰہی کی حفاظت مضبوط طریقے پر ہوئی، کیونکہ تمام اختلافی کلمات کی تعداد او ران میں