کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 279
سبعۃ احرف میں حکمتیں اور فوائد
۱۔ اُمت محمدیہ کے لئے تلفظ میں سہولت وتخفیف
سبعۃ احرف پر قرآن مجید کا نزول حکمتوں او رفوائد سے بھرا ہوا ہے چند ایک کی وضاحت یہاں پر کی جار ہی ہے۔ ان میں پہلی بات یہ ہے کہ امت کی آسانی ۔ یہ نبی کی حد درجہ خواہش تھی جس کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد بار کئی مواقع پر دعا فرمائی۔چونکہ اہل عر ب کے ہاں باہمی بول چال تلفظ وادا اور لہجات میں کافی فرق تھا اور ان میں حد درجہ کی لسانی تعصب بھی موجود تھا اگر انہیں ایک ہی لہجے کا مکلف بنا دیا جاتا تو ان کے لئے انتہائی مشقت والا کام ہوتا وحی الٰہی نے شفقت فرماتے ہوئے ان کو اپنی لغات پر تلاوت کی اجازت دی۔
امام ابن الانباری رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اگر اہل عر ب ایک لغت پر قرآن مجید پڑھتے تو ان پر یہ مشکل امر تھا اور اس طرح ان کو ایک حرف پر مجبور کرنا فتور کاسبب بنتا۔ [عون المعبود:۱/۵۵۰]
یہاں یہ وضاحت کرناضروری ہے کہ اجازت ملنے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ اہل عرب جس طرح چاہیں قر آن کا تلفظ اور اپنی مرضی سے اختیار کریں ۔ بلکہ اجازت اس حد تک تھی جتنی وحی نے دی یہ اجازت سماع نبوی پر موقوف تھی اگر اِجازت عامہ سمجھیں توبخاری ،مسلم کی یہ روایت :
خذوا القرآن من أربعۃ [صحیح بخاری] اقرأ القرآن من أربعۃ [صحیح مسلم]
’’یعنی چار صحابہ(ابن مسعود ،سالم مولی ابی حذیفۃ، معاذ بن جبل اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم سے قرآن پڑھو ان کا کوئی مفہوم نہیں بنتا۔‘‘
ایک بات مزید یہ کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ساری زندگی اہل عرب کو قرآن کا تلفظ سکھانے میں صرف کر دیتے تو اسلام کے باقی اَحکام ومسائل ان کو کس وقت سکھاتے؟ چونکہ قرآ ن کی تلاوت عبادت کا درجہ رکھتی ہے اس لیے لوگوں کو سہولت دی گئی تاکہ ہر کوئی تلاوت قرآن کی مٹھاس سے لطف اندوز ہو سکے۔
۲۔تالیف قلوب
قراءات کے نزول سے آسانی دے کر زیادہ زیادہ سے لوگوں کی دلجوئی اور ان کے دلوں کوقر آن اور اسلام کی طرف مائل کرنا مقصد تھا کہیں تعصب کی بنا پر کتاب اللہ سے بے رغبت نہ ہو جائیں ۔
۳۔اعجاز قرآن
نزول قراءات سے قرآن کے اعجاز کو چار چاند لگ جاتے ہیں کہ باوجود کلمات میں تغیر ہونے کے مفہوم میں کوئی فرق نہیں آتا، بلکہ ایک قراءت دوسری کے مفہوم کی تبیین اور خوب وضاحت کرتی ہے اس طرح ایک کتاب کئی معجزات کی حامل کہلاتی ہے ایک قراءات ایک معجزہ دوسری دوسرا معجزہ۔
کلمات قرآنیہ کی دو قسمیں ہیں :
متفق علیہ اور مختلف فیہ۔پوری دنیا میں تمام ناقلین کے ہاں اختلافی کلمات میں ایک ہی طرح کا اختلاف ہے۔ یعنی اگردو قراء تیں ہیں تو سب کے ہاں دو اگر کسی کلمہ میں تین یا چار ہیں تو تمام ناقلین کے ہاں اتنی ہی ہوں گی۔ یہ نہیں ہوتا کہ ایک ملک میں اختلاف کچھ او ردوسرے میں کچھ یہ بھی اعجاز قرآن ہے، جیسے مٰلک اور مَلک میں پوری دنیا کے قراء کے ہاں دوقراء تیں ہیں ، تیسر ی نہیں ۔