کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 273
(ج) جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے واقعہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاغروب شمس کے قریب تشریف لانا۔ (د) سفر طائف کے لئے جاتے وقت وہاں تشریف لانا۔ اگر اضاء ۃ بنی غفار یاسر ف نامی جگہ مدینہ کے قریب ہو تو غروب شمس سے کچھ وقت پہلے چل کر مدینہ کے قریب پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز ادا کر کے عقل سے بعید چیز ہے۔ لہٰذایہ مکی زندگی کا واقع سمجھا جائے گا۔ خلاصۂ بحث یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مکہ کے قرب وجوار میں خصوصاً اضاء ۃ بنی غفار کے قریب آنا مکی زندگی کے واقعات میں سے ہے۔ انہی سفروں کے دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جبرائیل علیہ السلام سے ملاقات ہوئی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قراءات قرآن میں آسانی کی درخواست فر مائی۔لہٰذا کہہ سکتے ہیں کہ قراءات کے نزول کے ابتدا مکہ سے ہوچکی تھی۔ دلیل ثانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا جو فرمائی تھی وہ آسانی امت کی دعا کہ نہ آسانی قریش کی۔ جو شخص مدینہ میں نزولِ قراءات کی ابتدا کا دعویدار ہے اسے چاہیے کہ واضح کرے کہ مکی زندگی میں اسلام لانے والوں کو کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی تلفظ پرمجبور کر کے قرآن پڑھاتے تھے جو لوگ مکی زندگی میں مکہ اور دیگر عرب علاقوں سے حاضر ہوتے تھے۔ یہ سب ایک قراءت او رتلفظ کو اپنا سکتے تھے تو بعد میں ہونے والے مسلمان بھی سیکھ سکتے تھے دوسرے لفظوں میں یہ کہیں گے کہ پھر آسانی اُمت کی دعا کرنے کا معنی اورمقصد ہی فوت ہو جاتا ہے۔ یہاں وضاحت کرتے چلیں کہ امت میں عجمی اورعربی سب شامل ہیں ۔ قراءت قرآن جہاں عرب کا مسئلہ تھا بعینہ عجم کا بھی، کیونکہ قراءات پڑھاتے وقت یہ بات تجر بات میں آئی ہے کہ بعض طلبہ کو اختلاف قراءات پر زبان سیدھی کر نے کے لئے کافی محنت ومشقت کرنا پڑتی ہے خصوصاً تسہیل ، تقلیل ، بعض جگہ نقلِ حرکت وغیرہ میں مسائل ہیں ۔ مکی زندگی میں مکہ باہر سے آنے والے حضرات کے نام جو مسلمان ن ہوئے مورخین اور سیرت نگاروں لکھے ہیں ۔ چنانچہ مولانا صفی الرحمن مبارکپوری لکھتے ہیں : طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ ، سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ، اور بلال حبشی رضی اللہ عنہ ، حماد ازدی، یمن کے باشندے اسعد بن ضرار ہ قبیلہ ازد شنوء ۃ یثرب سے ، عوف بن حارث(بنی نجار) رافع بن مالک( بنی زریق) ، عتبہ بن عامر بن حدیرہ(بنی سلمہ) عقبہ بن عامر( بنی حرام بن کعب) ،حار ث بن عبد اللہ بن راب(بنی عبید بن غنم) اور سوید بن صامت یہ سب مکی زندگی میں مسلمان ہوئے۔ [الرحیق المختوم:۲۱۴] مکی زندگی کے اوائل اور اواخر میں مسلمان ہونے والے بہت سے لوگ غیر قریشی تھے۔ اگروہ سب لغت واحد کے مطابق قرآن سیکھ سکتے تھے تو بعد والوں کے لئے دعا کر نے کی ضرورت نہ تھی معاذ اللہ ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کیا بے فائدہ سمجھی جائے گی ؟ مزید لکھتے ہیں : ایک بات کی اور وضاحت کرتے چلیں کہ سبعہ احرف کا نزول بتدریج ہوتا رہا ہے۔شروع شروع میں ایک قراءات پھر دو پھر تین پھر چار او رآخر میں سات قراءات تک اجازت مل گئی ۔ تفصیل کے لئے دیکھیے مضمون کے شروع میں حدیث ابی بن کعب رضی اللہ عنہ حدیث نمبر۲۔