کتاب: رُشدقرأت نمبر 2 - صفحہ 270
اختلاف عرضۂ اخیرہ میں منسوخ ہو چکاہے ۔ اس لحاظ سے سبعہ احر ف کا بعض موجود ہے۔ چنانچہ ایک لحاظ سے سبعۃ أحرف کل موجود ہے اور ایک لحاظ سے بعض۔ سبعہ احرف میں اصلاً سات طرح کا تغیر فی الکلمات مراد ہے یہ اصل اب بھی ساتوں شکلوں میں موجود ہے۔ البتہ ہر وجہ نوع کے تحت آنے والا مکمل اختلاف اب معمول بہا نہیں ہے۔ کیا اِجازت نبوی کے بغیر صحابہ قرآن میں لغات استعمال کرتے تھے ؟ بعض لوگوں کا خیال یہ ہے کہ جب اہل عرب کو ان کی لغات پر قرآن پڑھنے کی اجازت مل گئی تو ہر وہ شخص جو قرآن پڑھتا اپنی مرضی سے جس طرح چاہتا وہ تلفظ او ر ادا اختیار کرلیتا۔ وضاحت اس بات میں عموم نہیں تھا ۔بلکہ جید صحابہ کرام حتی کہ تمام قبائل کے لوگ تلفظ میں اتنا اختیار رکھتے تھے جتنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیا ہوتا اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اتنا اختیار رکھتے تھے جتنا اللہ نے ان کو دیا تھا آگے چل کر ان شاء اللہ اس پڑ بھی بحث کریں گے کہ قراءات میں اختیارات صرف اللہ کی طرف ہوتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مرضی سے کوئی رد وبدل نہ کر سکتے تھے اس بات پر چند عبارتیں اور اقوال پیش کیے جاتے ہیں تاکہ مسئلہ کھل کر واضح ہوسکے۔ ۱۔ مولانا عبد الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں : اہل عر ب کو اجازت اس بات کی دی گئی کہ جو اختلاف قراءت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے وہی پڑھا جائے ، اس میں عموم نہیں تھا، یہ تغیر وتبدل ہر کسی کے لئے نہ تھا بلکہ اس کے لئے تھا جس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت بخشی تھی ، اسی پر اکثر ائمہ سلف وخلف ہیں ۔ [تحفۃ الأحوذی:۱/۵۵۱] ۲۔ علامہ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے کہا ہے: سیدنا ابی بن کعب اور سید نا ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے کسی لفظ کامرادف نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا ہوتاتواس لفظ کی جگہ استعمال کر لیتے تھے، تو ظاہر بات یہ ہے کہ ان دونوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ کسی لفظ کی جگہ اس کا فلاں مرادف استعمال کرتے ہیں ۔ یہی وہ متنوع اور معروف اختلافات ہیں جنہیں قراءات کہاجاتا ہے۔ اور یہی بات ارباب اہل الشان کے ہاں مشہور ہے۔[عون المعبود:۱/۵۵۱] قراءات کے نزول کی ابتداء مکہ میں ہوئی یا مدینہ میں ؟ مناسب ہے کہ اس تفصیل میں جانے سے پہلے چند ایک باتیں شیخ الدکتور محمد سالم محیسن رحمہ اللہ کی کتاب ’رحاب فی القرآن الکر یم‘سے نقل کی جائیں ۔ الد کتور محمد سالم محیسن رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ قراءات کا نزول مکہ میں شروع ہوا یا مدینہ میں اس کے متعلق اہل علم کے دو اقوال ہیں : قول اوّل: قراءات مکہ میں نازل ہوئیں اس کے بارے میں متعدد شواہد اور قرآئن موجود ہ ہیں ۔ قول ثانی: قراءات مدینہ میں نازل ہوئیں ۔ اس موقف کو اختیار کرنے والوں نے مخاصمات صحابہ کے واقعات کو بنیاد